مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں مختلف سرکاری دفاتر کے علاوہ سیاسی پارٹیوں کے دفاتر میں بھی 15اگست کے تعلق سے پرچم کشائی کی رسم انجام دی گئی۔
پردیش کانگریس کے علاوہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے بھی سرینگر میں واقع پارٹی ہیڈ کوارٹر کے صحن میں ترنگا لہرایا گیا۔
تقریب میں موجود پارٹی کے سیکریٹری برائے جموں و کشمیر اشوک کول نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا ’’ہمارا ماننا ہے کہ جس دن عسکریت اور علیحدگی پسند کارروائیاں بند ہوں گی، جس دن کشمیر میں گولیاں چلنی بند ہو جائیں گی، اسی دن کشمیر میں تیز رفتار انٹرنیت بھی بحال ہونا چائے اور ریاستی درجہ بھی۔‘‘
پنچوں، سرپنچوں اور بی ڈی سیز کو سیکورٹی فراہم کرنے کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ ’’سیکورٹی کے حوالے سے ضابطے بن رہے ہیں اور جلد ہی نہ صرف بھارتیہ جنتا پارٹی، بلکہ سبھی سیاسی جماعتوں سے وابستہ کارکنان، پنچوں اور سرپنچوں کو سیکورٹی فراہم کی جائے گی۔‘‘
جموں و کشمیر میں حد بندی کے بعد انتخابات کے حوالے سے وزیر اعظم کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اشوک کول نے کہا: ’’جب وزیر اعظم نے خود انتخابات کے حوالے سے بات کہی تو اس میں کوئی شک کی گنجائش باقی نہیں۔ یہاں کی جن سیاسی جماعتوں نے پنچایتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا وہ بھی اسمبلی انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہوتے ہی انتخابات کے لیے سامنے آئیں گے۔‘‘
اشوک کول نے وزیر اعظم اور مرکزی وزیر داخلہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’جس دن عام آدمی اور سیاسی کارکنان بغیر خوف کے گھومنے پھرنے لگیں گے، جس دن کشمیر میں گولیاں چلنی بند ہو جائیں گے، اسی دن ریاستی درجہ بحال کیا جائے گا۔‘‘
دریں اثناء گزشتہ روز عسکریت پسندوں کی جانب سے دو پولیس اہلکاروں کو ہلاک کرنے کی بھی انہوں نے شدید مذمت کی۔