محمکہ صحت کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مشتاق احمد راتھر نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وادی کے ضلع ہسپتالوں میں آکسیجن سپلائی کی کوئی کمی نہیں ہے اور حالیہ دنوں میں محکمہ نے کئی نئے آکسیجن پلانٹ قائم کیے ہیں۔
ڈائریکٹر ہیلتھ سروس کا مزید کہنا تھا کہ انہوں حالیہ دنوں شمال و جنوب میں ہسپتالوں کا دورہ کیا جس دوران کووڈ19 کی تازہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیاریاں کیں اور کئی اقدامات اٹھائے۔
طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر لوگ احتیاطی تدابیر میں کوتاہی دکھائیں گے تو آنے والے وقت میں کیسز میں شدید اضافہ ہوگا۔
گزشتہ ہفتوں میں دس ہزار سے زائد کیسز درج کیے گئے ہیں جبکہ 165 سے زائد مریض اس وبا کی زد میں آکر جان گنوا بیٹھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں برس کے جنوری سے کشمیر میں سیاحوں کی وجہ سے وادی دوسری لہر کی زد میں آگئی جبکہ مقامی لوگوں نے بھی احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے میں کوتاہی دکھائی۔
سرکار کے اعداو شمار کے مطابق جموں و کشمیر میں 26 اپریل تک 20 ہزار 601 فعال کیسز ہیں جبکہ اب تک 2157 افراد اس وبا سے انتقال کر چکے ہیں۔
اعداو و شمار کے مطابق ایکٹیو کسیز میں 23 فی صد معاملات سیاحوں کے کسیز تھے اور دو سیاحوں کی اس وبا سے سرینگر میں موت ہوچکی ہے۔
انتظامیہ نے اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تعلیمی ادارے اور تقریحی باغات بند کیے اور مارکٹ و ٹرانسپورٹ میں 50 فی صد آڈ ایون (Odd Even) طریقہ لاگو لیا ہے لیکن دوسری لہر نے اپنا زور پکڑ لیا تھا۔