ETV Bharat / state

کشمیر میں چھ ماہ طویل عرصے بعد بھی سیاسی جمود برقرار

مرکز کے زیر انتظام کشمیر میں اگرچہ تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ معولات زندگی بحال ہو چکی ہے۔ لیکن سیاسی سرگرمیاں اب بھی تعطل کی شکار ہیں۔ گزشتہ چھ ماہ سے زائد عرصے سے کشمیر میں مین اسڑیم کی جماعتوں کے دفتر میں کوئی سیاسی سرگرمی نہ ہونے کی وجہ سے سنسان اور خاموش دکھائی دے رہے ہیں، کیونکہ تین سابق وزرائے اعلی سمیت اب بھی متعدد سیاسی لیڈران اور کارکنان قید میں ہیں۔

author img

By

Published : Feb 7, 2020, 5:42 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 1:16 PM IST

سیاسی جمود برقرار
سیاسی جمود برقرار

اگرچہ انتظامیہ نے سیاسی لیڈران کی رہائی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کئی دنوں سے مختلف پارٹیوں کے رہنماوں کی رہائی عمل میں لائی ہے، لیکن فاروق عبداللہ کے بعد اب گزشتہ کل مزید دو سابق وزرائے اعلی عمر عبدللہ اور محبوبہ مفتی کے علاوہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے لیڈران پر پی ایس اے عائد کرنے سے سیاسی سرگرمیاں مزید تعطل کا شکار ہونے کے قوی امکانات نظر آرہے ہیں۔

سیاسی جمود برقرار

سیاسی جماعتوں کے جو عہدیداران آزاد ہیں ان کا کہنا ہے کہ انہیں قیادت سے رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے معمول ہی نہیں ہے کہ آگے کرنا کیا ہے۔

ادھر مواصلاتی نظام اور انٹرنیٹ کی پابندی پر نرمی تو برتی گئی ہے لیکن وادی کشمیر کی سیاسی سرگرمیاں ابھی بی جے پی تک محدود ہو کر رہ گئی ہیں۔ گزشتہ ماہ مرکزی رابطہ مہم کے تحت بی جے پی کے وزراء کا کشمیر کے مختلف اضلاع کا دورہ اور عوامی وفود سے ملنے سے یہ بات عیاں ہو جاتی ہے کہ بی جے پی اب کشمیر کے سیاسی میدان میں اکیلے ہی ابھرنا چاہتی ہے۔

لیکن مقامی سیاسی کارکنان کا کہنا ہے کہ مختلف پارٹیوں کی لیڈر شپ کو بند کیے جانے اور ان پر پی ایس اے عائد کرنے جیسے فیصلے جمہوریت کے منافی ہیں۔

اگچہ مرکزی سرکار کے وزراء نے کشمیر کے لوگوں کو اپنے دوروں کے دوران یہ بتانے کی کوشش بھی کی کہ دفعہ 370 کی منسوخی ان کی بہتری کے لیے لیا گیا فیصلہ ہے، وہیں دوسری جانب بعض سابق وزراء یہ اشارے دے رہے ہیں کہ وہ وادی کشمیر کی موجودہ صورتحال کے بیچ سیاست کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن سیاسی مبصرین کہتے ہیں لوگ اُس سیاست پر اپنا اعتماد ظاہر نہیں کریں گے۔

بہرحال چھ ماہ کے زائد عرصے کے دوران لوگوں کو بدشوں اور مواصلاتی نظام پر عائد پابندی سے کسی حد تک راحت تو ملی لیکن کشمیر کی سیاست میں اب بھی جمود برقرار ہے۔

اگرچہ انتظامیہ نے سیاسی لیڈران کی رہائی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کئی دنوں سے مختلف پارٹیوں کے رہنماوں کی رہائی عمل میں لائی ہے، لیکن فاروق عبداللہ کے بعد اب گزشتہ کل مزید دو سابق وزرائے اعلی عمر عبدللہ اور محبوبہ مفتی کے علاوہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے لیڈران پر پی ایس اے عائد کرنے سے سیاسی سرگرمیاں مزید تعطل کا شکار ہونے کے قوی امکانات نظر آرہے ہیں۔

سیاسی جمود برقرار

سیاسی جماعتوں کے جو عہدیداران آزاد ہیں ان کا کہنا ہے کہ انہیں قیادت سے رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے معمول ہی نہیں ہے کہ آگے کرنا کیا ہے۔

ادھر مواصلاتی نظام اور انٹرنیٹ کی پابندی پر نرمی تو برتی گئی ہے لیکن وادی کشمیر کی سیاسی سرگرمیاں ابھی بی جے پی تک محدود ہو کر رہ گئی ہیں۔ گزشتہ ماہ مرکزی رابطہ مہم کے تحت بی جے پی کے وزراء کا کشمیر کے مختلف اضلاع کا دورہ اور عوامی وفود سے ملنے سے یہ بات عیاں ہو جاتی ہے کہ بی جے پی اب کشمیر کے سیاسی میدان میں اکیلے ہی ابھرنا چاہتی ہے۔

لیکن مقامی سیاسی کارکنان کا کہنا ہے کہ مختلف پارٹیوں کی لیڈر شپ کو بند کیے جانے اور ان پر پی ایس اے عائد کرنے جیسے فیصلے جمہوریت کے منافی ہیں۔

اگچہ مرکزی سرکار کے وزراء نے کشمیر کے لوگوں کو اپنے دوروں کے دوران یہ بتانے کی کوشش بھی کی کہ دفعہ 370 کی منسوخی ان کی بہتری کے لیے لیا گیا فیصلہ ہے، وہیں دوسری جانب بعض سابق وزراء یہ اشارے دے رہے ہیں کہ وہ وادی کشمیر کی موجودہ صورتحال کے بیچ سیاست کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن سیاسی مبصرین کہتے ہیں لوگ اُس سیاست پر اپنا اعتماد ظاہر نہیں کریں گے۔

بہرحال چھ ماہ کے زائد عرصے کے دوران لوگوں کو بدشوں اور مواصلاتی نظام پر عائد پابندی سے کسی حد تک راحت تو ملی لیکن کشمیر کی سیاست میں اب بھی جمود برقرار ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Feb 29, 2020, 1:16 PM IST

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.