13 جولائی کے موقع پر جموں و کشمیر میں سرکاری تعطیل ہوا کرتی تھی تاہم اس بار یہ چھٹی بھی منسوخ کردی گئی ہے۔
جموں و کشمیر انتظامیہ کے ایک سینیئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ " گزشتہ برس دسمبر کے مہینے میں رواں سال کے لیے چھٹیوں کا کیلنڈر شائع کیا گیا تھا۔ اس کیلنڈر میں یوم شہداء (13 جولائی) اور جموں کشمیر کے سابق وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ کا یوم پیدائش (5 دسمبر) کی اہم ترین چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں۔ اب ایسے میں 13 جولائی کے دن چھٹی یا کسی بھی قسم کی تقاریب کا انعقاد کیسے ممکن ہے؟"
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ برس جب سرکاری چھٹیوں کا اعلان کیا گیا تھا تب 13 جولائی اور 5 دسمبر کی چھٹی منسوخ کیے جانے کی وجہ سے وادی کے متعدد سینیئر سیاستدانوں نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے انتظامیہ کے اس فیصلے کی شدید مذمت بھی کی تھی۔
غور طلب بات ہے کہ سرکاری تعطیلات کی فہرست میں 26 اکتوبر کو شامل کیا گیا ہے۔ یہ وہ دن ہے جس دن مہاراجہ ہری سنگھ نے سنہ 1947 میں بھارت کے ساتھ " انسٹورمنٹ آف ایکسیشن" پر دستخط کیے تھے۔
ادھر نینشل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکرٹک پارٹی نے آج ایک بیان جاری کرتے ہوئے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ نے 13 جولائی کے دن کو یوم شہداء قرار دیا تھا۔ انہوں نے ڈوگرہ حکومت کے مظالم کے خلاف آواز اٹھانے والے 22 شہداء کی یاد میں اس دن کو منانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے بعد سنہ 1948 سے گزشتہ برس تک 13 جولائی کو سنہ 1931 کے سانحہ میں شہید ہونے والے شہداء کو یاد کیا جاتا رہا ہے اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا جاتا رہا ہے۔ لیکن اس برس اس دن کی ہونے والی تقاریب پر پوری طرح پابندی عائد کردی گئی ہے، تعطیلات کو منسوخ کردیا گیا ہے اور بندشوں کو مزید سخت کردیا گیا ہے۔