سرینگر: کشمیر یونیورسٹی کے کانووکیشن ہال میں ہفتہ کے روز نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) نے بین الاقوامی ٹیڈ ایکس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس میگا ایونٹ میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی 250 کے قریب معروف شخصیات نے شرکت کی۔اس کانفرنس کے تحت مقبول شخصیات کے خیالات، انٹرنیٹ پر مفت میں شائع کیے جاتے ہیں تاکہ ناظرین کو تحریک مل سکے۔Tedx Conference in Srinagar
وادی میں ہفتے کے روز منعقد کیے گئے "ٹیڈ ایکس این آئی ٹی" سرینگر شمارے سے قبل 2021 میں ٹیڈ ایکس پولو ویو اور 2019 میں ٹیڈ ایکس سرینگر کا اہتمام کیا جا چکا ہے۔ آج کی کانفرنس میں سابق انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ، کشمیری ماہر تعلیم مبین مسعودی، سینیئر سائنسدان سید ضمیر حسین، گلوکار پیری جی، کوہ پیما رضا علی کے علاوہ سات دیگر شخصیات نے اپنی زندگی کے تجربات کو ناظرین کے ساتھ بانٹا۔ Wajahat Habibullah in Tedx Conference in Srinagar
کشمیر یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر نیلوفر خان نے تقریب کی صدارت کی جب کہ این آئی ٹی کے ڈیپارٹمنٹ آف ٹریننگ اینڈ پلیسمینٹ کے سربراہ ڈاکٹر ابو چندر سکھر نے استقبالیہ تقریر پیش کی۔ KU VC in Tedx Conference in Srinagar
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "اس بار ہم نے اسکولی اور کالج کے طلبہ کو اس تقریب کا حصہ بنایا۔ ہم وادی کے 250 سے زائد اسکولوں میں گئے، وہاں ہم نے مینی ٹیڈ ایکس کیے، جن طلبہ نے ان میں حصہ لیا۔ ان طلبہ میں سے بہترین طلبہ کو منتخب کیا اور پھر اُن کو کالج سطح پر بہترین کارکردگی کر کے این آئی ٹی بلایا اور آج اُن ہی میں سے ٹاپ 50 اس بین الاقوامی کانفرنس کے آڈینس بنے۔"
ٹیڈ ایکس کانفرنس میں تقریر پیش کرنے کے بعد اسپیکرز نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کانفرنس سے سیکھنے کو ملتا ہے اور نقطہ نظر بھی وسیع ہوتا ہے۔
سینیئر سائنسدان ڈاکٹر سید ضمیر حسین کا کہنا تھا کہ "یہ ایک اچھا پلیٹ فارم ہے۔ ہمارے جو طلبہ ہیں وہ ہماری قوم کا مستقبل ہیں۔ ایسی تقریب سے ہمارے مستقبل یعنی طلبہ کی نقطہ نظروسیع ہوتا ہے۔ ہم جس بھی شعبے سے تعلق رکھتے ہے ہمارا توجہ کا مرکوز ایسی شعبے میں ہونا چاہیے کیونکہ اس سے ہنماری نئی نسل اور اونچائی پر پینچ جائی گی۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "میں یونیورسٹی کی جانب سے کی گئی اس پہل کی تعریف کرتا ہوں۔ میں سمجھتا ہوں کہ ان تقریبات کو باہمی تعاون کے ساتھ کیا جانا چاہیے۔ اس سے یہ بہتر بھی ہوگی اور وسیع بھی۔"
یہ بھی پڑھیں:
کشمیری ماہر تعلیم مبین مسعودی کا کہنا تھا کہ "مجھے بہت اچھا لگا، بہت بڑا اسٹیج ہے۔ میں نے کبھی سوچا نہیں تھا کہ مجھے کبھی ایسے اسٹیج پر بولنے کا موقع ملے گا۔ اچھا لگا اپنے لوگوں سے بات کر کے، اُن کو اپنے سفر کے بارے میں بتا کے۔ مجھے اُمید ہے کہ میں چند لوگوں کو متاثر کرنے میں کامیاب ہوا ہوں۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ"میں نے ایپ رائز ایند وائس Raise And Voice اس لیے بنائی گئی۔ میری ٹیڈ ایکس تقریر بھی اسی کو لیکر تھی۔ اگر ہم کو مستقبل کو ٹھیک رکھنا ہے تو ہم کی اپنے موجودہ مشکلات کو حل کرنا چاہیے۔ میری ایپ اس وقت کافی اچھا کام کر رہی ہے، پوری دنیا میں ہزاروں استاد طلبہ کو اس سے مدد ہوئی ہیں۔ شروعات تو کشمیر میں ہوئی تھی تاہم اب نیو یارک، واشنگٹن، یورپ میں اس کا استعمال کیا جا رہا ہے۔"
کوہ پیما رضا علی کا کہنا ہے کہ "ٹیڈ ایکس ایک بین الاقوامی تقریب ہے اور اس کا حصہ بننا میرے لیے فخر کی بات ہے۔ ایسی تقریبات ہونی چاہیے تاکہ ہم کو موقع میلے لوگوں کو متاثر کرنے کا اور نامور شخصایات سے سیکھنے کا بھی۔ "