ETV Bharat / state

چار ماہ میں بی جے پی سے وابستہ نو کارکنان ہلاک - بوپندر سنگھ

جموں و کشمیر میں سیاسی اراکین بالخصوص بی جے پی سے وابستہ اراکین کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے مختلف مقامات پر ہوٹلوں میں رکھا گیا تھا۔ لیکن زیادہ تر اراکین نے ہوٹلوں میں رہنے کے بجائے گھروں میں رہنے کو ترجیح دی۔

چار ماہ میں بی جے پی سے وابستہ نو کارکن ہلاک
چار ماہ میں بی جے پی سے وابستہ نو کارکن ہلاک
author img

By

Published : Nov 1, 2020, 12:47 PM IST

جموں و کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی سے وابستہ کئی کارکنان اور رہنماؤں کو گزشتہ کئی مہینوں سے نامعلوم اسلحہ بردار نشانہ بنا رہے ہیں۔
اس دوران 8 جولائی سے 29 اکتوبر تک کشمیر وادی میں بی جے پی کے 9 کارکنان اور رہنماؤں کو مختلف واقعات میں ہلاک کیا گیا جبکہ ایک شدید زخمی ہو گیا ہے۔
رواں برس جولائی مہینے کی 8 تاریخ کو شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں اسلحہ برداروں نے بھاجپا جموں و کشمیر کی ایگزیکیٹو کمیٹی کے ایک سرگرم رکن شیخ وسیم باری سمیت اس کے والد اور بھائی کو گھر کے نزدیک گولیوں کا نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا۔
اس واقعہ کے قریب ایک ماہ بعد مسلح افراد نے 6 اگست کو جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے آکھرن علاقے میں بی جے پی سے وابستہ ایک سرپنچ پر گولیاں چلائیں۔ تاہم مذکورہ سرپنچ زخموں سے جانبر نہ ہوا۔
اسی روز یعنی 6 اگست کو ویسو قاضی گنڈ میں بھارتیہ جنتا پارٹی سے وابستہ سجاد احمد کھانڈے کو گھر کے نزدیک گولیوں کا نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا گیا۔
اس واقعہ کے تین روز بعد 9 اگست کو مسلح افراد نے بی جے پی کے او بی سی ونگ کے ضلع صدر بڈگام عبدالمجید نجار کو اوم پورہ میں صبح کے وقت گولی مار کر ابدی نیند سلا دیا۔
23ستمبر کو وسطی ضلع بڈگام میں بی جے پی سے وابستہ بلاک ڈیولپمنٹ کونسل کھاگ کے چیئرمین بوپندر سنگھ کو دالچھہ گاؤں میں گولیوں کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں اس کی موت ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: مشتبہ عسکری حملے میں بی جے پی کے تین کارکنان ہلاک
بی جے پی کے کارکنان کو نشانہ بنائے جانے کا اسی طرح کا ایک اور تازہ واقعہ 29 اکتوبر کی شام میں پیش آیا۔ جس میں نامعلوم مسلح افراد نے قاضی گنڈ کے مضافاتی گاؤں وائی کے پورہ میں ایک نجی گاڑی میں سوار بی جے پی کے 3 کارکنان پر اندھا دھند گولیاں چلائیں جس میں مذکورہ تینوں افراد کی موت واقع ہوگئی۔
واضح رہے کہ آئی جی کشمیر وجے کمار نے دعویٰ کیا ہے کہ بھاچپا کارکنوں کی ہلاکت میں ملوث عسکریت پسندوں کی پہنچان کر لی گئی ہے اور ان کا تعلق لشکریہ طیبہ اور ریزسٹنس فرنٹ نامی عسکری تنظیم سے ہے۔

جموں و کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی سے وابستہ کئی کارکنان اور رہنماؤں کو گزشتہ کئی مہینوں سے نامعلوم اسلحہ بردار نشانہ بنا رہے ہیں۔
اس دوران 8 جولائی سے 29 اکتوبر تک کشمیر وادی میں بی جے پی کے 9 کارکنان اور رہنماؤں کو مختلف واقعات میں ہلاک کیا گیا جبکہ ایک شدید زخمی ہو گیا ہے۔
رواں برس جولائی مہینے کی 8 تاریخ کو شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں اسلحہ برداروں نے بھاجپا جموں و کشمیر کی ایگزیکیٹو کمیٹی کے ایک سرگرم رکن شیخ وسیم باری سمیت اس کے والد اور بھائی کو گھر کے نزدیک گولیوں کا نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا۔
اس واقعہ کے قریب ایک ماہ بعد مسلح افراد نے 6 اگست کو جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے آکھرن علاقے میں بی جے پی سے وابستہ ایک سرپنچ پر گولیاں چلائیں۔ تاہم مذکورہ سرپنچ زخموں سے جانبر نہ ہوا۔
اسی روز یعنی 6 اگست کو ویسو قاضی گنڈ میں بھارتیہ جنتا پارٹی سے وابستہ سجاد احمد کھانڈے کو گھر کے نزدیک گولیوں کا نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا گیا۔
اس واقعہ کے تین روز بعد 9 اگست کو مسلح افراد نے بی جے پی کے او بی سی ونگ کے ضلع صدر بڈگام عبدالمجید نجار کو اوم پورہ میں صبح کے وقت گولی مار کر ابدی نیند سلا دیا۔
23ستمبر کو وسطی ضلع بڈگام میں بی جے پی سے وابستہ بلاک ڈیولپمنٹ کونسل کھاگ کے چیئرمین بوپندر سنگھ کو دالچھہ گاؤں میں گولیوں کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں اس کی موت ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: مشتبہ عسکری حملے میں بی جے پی کے تین کارکنان ہلاک
بی جے پی کے کارکنان کو نشانہ بنائے جانے کا اسی طرح کا ایک اور تازہ واقعہ 29 اکتوبر کی شام میں پیش آیا۔ جس میں نامعلوم مسلح افراد نے قاضی گنڈ کے مضافاتی گاؤں وائی کے پورہ میں ایک نجی گاڑی میں سوار بی جے پی کے 3 کارکنان پر اندھا دھند گولیاں چلائیں جس میں مذکورہ تینوں افراد کی موت واقع ہوگئی۔
واضح رہے کہ آئی جی کشمیر وجے کمار نے دعویٰ کیا ہے کہ بھاچپا کارکنوں کی ہلاکت میں ملوث عسکریت پسندوں کی پہنچان کر لی گئی ہے اور ان کا تعلق لشکریہ طیبہ اور ریزسٹنس فرنٹ نامی عسکری تنظیم سے ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.