سرینگر: نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے ہفتہ کے روز کہا کہ اس نے وادی کشمیر میں عسکریت پسندانہ سرگرمیوں کے لئے کچھ ملزمین کے ذریعہ استعمال کی جانے والی تین گاڑیوں کو ضبط کر لیا ہے۔ این آئی اے کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ معطل ڈی ایس پی دیویندر سنگھ سے اسلحہ اور گولہ بارود کی برآمدگی سے متعلق درج RC-01/2020/NIA/JMU معاملے میں کارروائی کرتے ہوئے ان گاڑیوں کو 15 فروری کو UA (P) ایکٹ کی دفعہ 25 (1) کے تحت ضبط کیا گیا ہے۔" بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ان گاڑیوں کو ملزمین نے وادی کشمیر میں عسکریت پسندانہ سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے استعمال کیا تھا جس کے خلاف مقدمہ پہلے ہی درج کیا جا چکا تھا۔ اس معاملے میں کالعدم تنظیم حزب المجاہدین (HM) کے دو سرگرم عسکریت پسند بھی شامل ہیں جو ایک ہنڈائی i20 کار میں عسکری کارروائی کے لیے جموں و کشمیر سے باہر جا رہے تھے۔ جانکاری کی بنیاد پر، اس کار کو 11.01.2020 کو میر بازار پولیس چوکی کولگام کے قریب سری نگر جموں ہائی وے پر ال سٹاپ ناکہ پر روکا گیا۔ تلاشی کے دوران ایک AK-47 رائفل، 03 پستول، 01 ہینڈ گرنیڈ، گولہ بارود اور دیگر مجرمانہ مواد برآمد کیا گیا تھا۔
- مزید پڑھیں: دیویندر سنگھ معاملہ: عسکریت پسند کا رشتہ دار پولیس کی زد میں
- 'دیویندر سنگھ کے ساتھ 'شدت پسندوں' جیسا سلوک کیا جائے گا'
"تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہنڈائی i20 کی گاڑی کا مالک ملزم عرفان شفیع میر ہے۔ Maruti 800 مشتاق احمد شاہ کے نام پر رجسٹرڈ ہے اور اس کے بیٹے ملزم سید نوید مشتاق احمد شاہ کے زیر استعمال ہے اور Hyundai i20 Sportz تنویر احمد وانی کے زیر استعمال ہے، کو اب ضبط کر لیا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر پولیس کے اعلیٰ عہدیدار دیویندر سنگھ پر 2001 میں پارلیمنٹ حملہ میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔ دیویندر سنگھ نے حزب المجاہدین کے عسکریت پسندوں سے اپنے تعلقات کا اعتراف کیا ہے اور اس سلسلہ میں کئی انکشافات کئے ہیں۔ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس دیویندر سنگھ کو جموں و کشمیر کے کولگام ضلع میں حزب المجاہدین کے عسکریت پسند نوید بابا اور الطاف کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔
- مزید پڑھیں: دیویندر سنگھ کو کیا ذمے داری سونپی گئی تھی؟
- کیا دیویندر سنگھ کے تعلقات آئی ایس آئی سے تھے؟
واضح رہے کہ معطل ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کو حزب المجاہدین کے نوید بابو اور رفیع احمد راتھر کے ساتھ اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ سرینگر سے جموں کی طرف جا رہے تھے۔ ان کے ساتھ ایک ایڈوکیٹ عرفان شفیع میر تھے اور ان کی گاڑی سے اسلحہ بھی برآمد ہوا تھا۔ اس معاملے پر پولیس نے کولگام کے قاضی گنڈ پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا تھا۔ بعد ازاں یہ معاملہ این آئی اے کو سونپ دیا گیا تھا۔ ایجنسی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تفتیش سے انکشاف ہوا ہے کہ شاہین احمد لون اور تفضل حسن حزب المجاہدین اور لشکر طیبہ کے عسکریت پسندوں کے لیے لائن آف کنٹرول کے پار سے بندوق سپلائی کرنے میں ملوث تھے۔