سرینگر: قومی تحقیقاتی ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس نے ایک آئی ایس آئی ایس آئی ماڈیول کے سلسلے میں پیر کے روز سرینگر اور کیرلہ میں چھاپے مارے۔این آئی اے کے ایک ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ تحقیقاتی ایجنسی نے محمد امین عرف ابو یحییٰ ساکن کڈنامانا ضلع ملاپورم کیرلہ کے بارے میں تحقیقات شروع کی تھی جو ٹیلی گرام، ہوپ اور انسٹاگرام جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کی وساطت سے آئی ایس آئی ایس آئی پروپگنڈا چلا رہا تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ ان سوشل میڈیا چینلوں کے ذریعے وہ آئی ایس آئی ایس آئی کے "پر تشدد جہادی نظریات" کی تشہیر کرتا تھا اور آئی ایس آئی ایس آئی کے اس ماڈیول کے لئے نئی بھرتیاں کرتا تھا۔ترجمان نے بیان میں کہا کہ ابو یحییٰ اور اس کے ساتھیوں نے ٹارگیٹ ہلاکتوں کے لئے بعض افراد کی نشاندہی بھی کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں نے جموں وکشمیر ہجرت کرنے کا پلان بھی بنایا تھا تاکہ عسکریت پسند سرگرمیوں کو انجام دیا جاسکے اور اس سفر کے لئے مختلف وسائل سے فنڈ بھی جمع کیا گیا تھا۔
بیان کے مطابق تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ محمد امین کیرلہ کے دیپتی مارلا کے رابطے میں تھا جس نے مذہب تبدیل کیا تھا اور اس کی شادی منگلور کے انس عبدالرحمن سے ہوئی تھی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سال 2015 میں وہ تعلیم کے حصول کے لئے دبئی گئی تھی جہاں اس کی ملاقات مزاح صدیق سے ہوئی اور دونوں خواتین داعش کے نظریہ سے متاثر تھیں ۔ان کے مطابق سال 2019میں دونوں نے خراسان سے ہجرت کرنے کی کوشش کی اورایران کی راجدھانی تہران پہنچے لیکن خراسان میں مقیم داعش دہشت گردوں کے ساتھ اُن کا رابط نہیں ہو سکا۔
انہوں نے کہاکہ بعد ازاں دونوں واپس بھارت آئے اور دیپتی نے امین ، عبید حامد مٹا ، مدیش شنکر عرف عبداللہ اور دیگر سے رابط قائم کیا ور آئی ایس آئی ایس کے زیر انتظام علاقے میں ہجرت کرنے کا منصوبہ بنایا۔ہجرت کا منصوبہ بنانے کے لئے وہ جنوری 2020میں عبید سے ملنے سری نگر گئیں اور یہاں ایک ہفتے تک قیام کیا۔
مزید پڑھیں: NIA Raids راجستھان میں پی ایف آئی کے مشتبہ کارکنوں کے خلاف این آئی اے کی چھاپہ ماری
موصوف ترجمان کے مطابق دیپتی اور عبید کے درمیان مشترکہ رابطوں میں سے ایک عزیر اظہر بٹ جس پر شبہ ہے کہ وہ اس سازش میں ملوث رہا ہے کے گھر واقع قرفلی محلہ سرینگر میں پیر کی صبح این آئی اے نے چھاپہ مارا ۔انہوں نے کہاکہ رہائشی مکان کی تلاشی کے دوران ڈیجیٹل مواد کو برآمد کرکے ضبط کیا گیا جس کی جانچ پڑتال شروع کی جاری ہے ۔
(یو این آئی)