سرینگر: این آئی اے نے پیر کے روز سری نگر کے رامباغ علاقے اور سوئیہ بوگ بڈگام میں حزب چیف سید صلاح الدین کے دو بیٹوں کی جائیدادیں ضبط کیں۔
این آئی اے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے اشتہاری عسکریت پسندی اور ممنوع تنظیم حزب المجاہدین کے خود ساختہ سپریم کمانڈر اور متحدہ جہاد کونسل کے چیرمین محمد یوسف شاہ عرف سید صلاح الدین کے بیٹوں کی دو جائیدادیں ضبط کر لیں ۔ان کے مطابق شاہد یوسف اور سید احمد شکیل کی ضلع بڈگام کے سوئیہ بوگ اور نرسنگ گڑھ رام باغ سرینگر میں واقع جائیدادوں کو یو اے پی اے ایکٹ کے تحت منسلک کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاہد یوسف اور سید احمد شکیل دونوں اکتوبر 2017اور اگست 2018میں گرفتاری کے بعد دہلی تہاڑ جیل میں مقید ہیں ۔ ان پر بالترتیب 20اپریل 2018اور 20نومبر 2018کو عدالت مجاز میں چارج شیٹ دائر کیا گیا تھا۔ان کے مطابق یہ دونوں اپنے والد کے ساتھیوں اور حزب کے بالائی ورکرز کی مدد سے بیرون ملک سے فنڈز وصول کر رہے تھے۔این آئی اے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ سید صلاح الدین سال 1993میں فرارہو کر پاکستان چلا گیا کو سال 2020میں بھارت کی مرکزی حکومت نے دہشت گرد کے طورپر نامزد کیا ۔
انہوں نے کہا کہ سید صلاح الدین پاکستان سے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں جہاں سے وہ حزب عسکریت پسندوں کے ساتھ ساتھ یو جی سی کے کارکنوں کو ہدایات دے رہا ہے۔ان کے مطابق جہاد کونسل تقریباً 13عسکریت پسند تنظیموں کا ایک ٹولہ ہے۔
موصوف ترجمان نے بتایا کہ سید صلاح الدین کشمیر میں ملی ٹینٹ تنظیموں کو چلانے کے علاوہ عسکریت پسنددانہ سرگرمیوں کو آگے بڑھانے کی خاطر تجارتی راستوں، حوالہ چینلز اور بین الاقوامی رقم کی منتقلی کے ذریعے تخریبی کارروائیوں کی خاطر فنڈز اکھٹا کر رہے ہیں۔
این آئی اے نے نومبر 2011 میں عسکریت پسندانہ کارروائیوں کے ارتکاب کے لئے فنڈز اکھٹا اورجمع کرنے اور جموں وکشمیر میں عسکریت پسند وں اور ان کے حامیوں کو تخریبی سرگرمیاں انجام دینے کے مقصد سے فنڈز تقسیم کرنے کی مجرمانہ سازش کی تحقیقات شروع کی۔
دہلی پولیس کی سپیشل سیل نے ابتدائی طورپر جنوری 2011میں ایک کیس درج کیا تھا اور بعد ازاں اس کیس کو این آئی اے کے سپرد کیا گیا۔سال 2011سے 2018تک اس کیس میں آٹھ ملزمان کے خلاف چارج شیٹ کے ساتھ ساتھ سپلیمنٹری چارج شیٹس بھی دائر کی گئیں۔
پاکستان اور دیگر ممالک میں مقیم افراد کی مدد سے جموں میں دہشت گرد وں کی مالی معاونت کرنے والے نظام کو ختم کرنے کی کوشش میں قومی تحقیقاتی ایجنسی نے عسکریت پسندی کی مالی معاونت کرنے والی مشینری کے خلاف کریک ڈاون شروع کیا ہے۔
این آئی اے کے مطابق پیر کے روز ہی ایجنسی نے اونتی پورہ میں 2018میں لیتہ پورہ میں سی آر پی ایف گروپ سینٹر پر حملے سے متعلق ایک معاملے میں چھ دکانوں کو بھی ضبط کیا۔ ایس معاملے میں ستمبر 2020میں ایک ملزم کے والد کے مکان سمیت کچھ زمین کو بھی اٹیچ کیا گیا تھا۔
موصوف ترجمان نے بتایا کہ این آئی اے نے سال 2021میں عسکریت پسندانہ حملے کے معاملے میں دو ملزمان کے رشتہ داروں کی رہائشی جائیدادوں کو قرق کیا تھا۔لیتہ پورہ میں سی آر پی ایف قافلے پر حملہ ، انیل پریہار اور اجیت پریہار کے قتل کیس میں بھی این آئی انے ایک رہائشی مکان کو ضبط کیا ہے۔
مزید پڑھیں: Property Attached ہندواڑہ میں عسکریت پسند معاون کی پراپرٹی منسلک
واضح رہے کہ اس سے پہلے انفورسمنٹ ڈائریکٹریٹ نے سید صلاح الدین کی جموں و کشمیر میں کُل 13 جائیدادیں کو منسلک کیا ہے۔ ان جائیدادوں کی مالیت 1.22 کروڑ روپے ہے۔ قابل ذکر ہے کہ حزب المجاہدین ایک ممنوعہ تنظیم ہے۔ اس تنظیم نے جموں و کشمیر میں انتہا پسند سرگرمیوں کے لیے مالی تعاون فراہم کیا ہے۔ اس کے سربراہ سید صلاح الدین اس وقت پاکستان کے راولپنڈی میں مقیم ہیں۔
صلاح الدین کا اصل نام محمد یوسف شاہ ہے اور ان کا تعلق وسطی ضلع بڈگام کے سوئیہ بگ گاؤں کے ساتھ ہے۔ وہ 1991 میں سرحد عبور کرکے پاکستان چلے گئے اور وہیں سے حزب المجاہدین کی قیادت کر رہے ہیں۔ گذشتہ کئی برسوں سے ان کی سرگرمیوں انتہائی محدود ہوئی ہیں۔ صلاح الدین نے مسلم متحدہ محاذ کی ٹکٹ پر 1987 میں جموں و کشمیر کی اسمبلی کے لیے انتخاب لڑا تھا لیکن مبینہ دھاندلیوں کے بعد وہ الیکشن ہار گئے اور انہیں کاؤنٹنگ ہال سے ہی گرفتار کیا گیا تھا۔ مانا جارہا ہے کہ کشمیر میں عسکریت پسندی کی شروعات کے لیے اس الیکشن میں ہوئی دھاندلیوں نے اہم کردار ادا کیا۔