سرینگر: نیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جمعرات کے روز کہا کہ سخت گیر حکمرانوں کی غیر سنجیدہ اور غیر دانشمندانہ پالیسی نے جموں وکشمیر کے نوجوانوں کو نہ صرف پشت بہ دیوار کردیا ہے بلکہ مایوسی، نااُمیدی اور ذہنی پریشانیوں کی طرف دھکیل دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر سے متعلق نئی دلی کی سخت گیر پالیسی نوجوان کُش ثابت ہورہی ہے۔ ان باتوں اظہار موصوف نے پارٹی ہیڈکوارٹر نوائے صبح کمپلیکس میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔Farooq Abdullah on Central Govt Policies
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ نوجوان قوم کے مستقبل کے معمار اور روشن ستارے ہوتے ہیں جن کے کندھوں پر قوم کی بھاگ ڈور سنبھالنے کی ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ نیشنل کانفرنس نے ہمیشہ نوجوانوں کی پشت پنہائی اور حوصلہ افزائی کی اور نوجوانوں کو ہی مستقبل کا معمار تصور کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پارٹی کے آئین اثاثی اور نیا کشمیر میں نوجوانوں کے حقوق اور قوم کے تئیں ذمہ داریوں کا خلاصہ واضح طور پر کیا گیا ہے۔ان کے مطابق نیشنل کانفرنس کی تاریخ کا آغاز باضابطہ طور 1931سے ہوا ہے اور اللہ کے فضل و کرم سے آج تک یہ تحریک رواں دواں ہے۔ اس جماعت نے بہت سارے نشیب و فراز دیکھے لیکن لوگوں کے تعاون اور اشتراک سے ہر بار دشمنوں کو منہ کی کھانی پڑی۔
آج بھی جموں وکشمیر کے ساتھ ساتھ نیشنل کانفرنس کے خلاف بھی سازشیں اور مکروہ منصوبے جاری ہیں ، ابن الوقت اور موقعہ پرست سیاستدانوں نے کشمیر دشمنوں کے ساتھ درپردہ طور پر ہاتھ ملا کر رکھا ہے اور جموں وکشمیر کے ہر ایک باشندے کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ اندرونی دشمن ہی سب سے بڑا دشمن ہوتا ہے، ایسے عناصر سے ہوشیار رہنا اور ان کی حربوں اور مکروہ عزائم سے لوگوں کو باخبر کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور اس کام میں نوجوان کلیدی رول ادا کرنے کے اہل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بزرگوں کو چاہئے کہ وہ نوجوانوں کو آگے آنے موقع فراہم کریں اور ان کی سرپرستی کریں اور نوجوانوں پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بزرگوں کے مشوروں کے مطابق ہی کام کریں اور ان کے لائحہ عمل پر چلیں۔
مزید پڑھیں:
فاروق عبدا للہ نے کہا کہ افسوس اور تشویش کی بات ہے کہ جموں وکشمیر سے متعلق نئی دلی کی سخت گیر پالیسی نوجوان کُش ثابت ہورہی ہے۔ ہماری نوجوان نسل زیر عتاب اور زیر عذاب ہے، بے روزگاروں کی تعداد حد سے تجاوز کر گئی ہے اور ذہنی پریشانوں میں مبتلا نوجوان برے کاموں کی طرف آسانی سے راغب ہورہے ہیں۔
(یو این آئی)