ETV Bharat / state

Contractual Employees in JK مسعودی نے عارضی ملازمین کی مستقلی اور تنخواہی تفاوت کا معاملہ لوک سبھا میں اٹھایا

author img

By

Published : Aug 11, 2023, 5:05 PM IST

رکن پارلیمنٹ حسنین مسعودی نے لوک سبھا میں رول 377 کے تحت جموں وکشمیر کے ڈیلی ویجروں اور کنٹریکچول ملازمین کا معاملہ اُٹھایا اور ان کی مستقلی کے ساتھ ساتھ تنخواہوں میں تفاوت دور کرنے کا مطالبہ کیا۔

NC MP Hasnain Masoodi
رکن پارلیمنٹ حسنین مسعودی

سرینگر: نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان برائے جنوبی کشمیر جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے لوک سبھا میں رول 377کے تحت جموں وکشمیر کے ڈیلی ویجروں اور کنٹریکچول ملازمین کا معاملہ اُٹھایا اور ان کی مستقلی کیساتھ ساتھ تنخواہوں میں تفاوت دور کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ ساٹھ ہزار سے زیادہ کنٹریکٹ ورکرز، سی پی ڈبلیو، ایچ ڈی ایف (ہسپتال ڈیولپمنٹ فنڈ) ورکرز، ایڈہاک ورکرز، سی آئی سی آپریٹرز، ہوم گارڈز، ٹرائبل سیزنز اسکول اساتذہ، سماگرا شکشا زونل کارڈینیٹر ،کنٹریکٹچول لیکچررز ، کنٹریکچول ہیلتھ ورکرز اور آشا ورکز کی حالت زار کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذکور عارضی ملازمین جموں و کشمیر کے مختلف محکموں میں کئی دہائیوں سے سخت پسینہ بہا رہے ہیں۔

ان عارضی ملازمین کو جل شکتی، پی ڈی ڈی ، صحت اور تعلیم، دیہی ترقی اور پنچایتی راج وغیرہ محکموں کی طرف سے ضرورت کی بنیاد پر رکھا جاتا ہے اور انہیں معمولی اجرت دی جاتی ہے۔ان عارضی ملازمین کا مسلسل احتجاج کافی وقت سے مسلسل نظر انداز ہورہا ہے، یہ لوگ اپنی مستقلی اور کم از کم اجرت کے تحت تنخواہی تفاوت دور کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ان عارضی ملازمین کے تحت مقامی حکومت کا رویہ مایوس کن رہا ہے اور ان کی کہیں بھی داد رسی نہیں ہورہی ہے۔

مسعودی نے کہا کہ میں حکومت سے پرزور مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے عارضی ملازمین کی مطالبات پورے کرتے ہوئے ان کی مستقلی کے لئے ایک معقول لائحہ عمل مرتب کرے۔ انہیں سرکاری محکموں میں مستقل ملازمین کے طور پر جذب کیا جائے اور انہیں کی کم از کم اجرت کے مطابق تنخواہیں فراہم کرنے کیلئے احکامات جاری کئے جائیں۔

مزید پڑھیں: JK Bank Security Guards Protest جموں وکشمیر بینک کے اے ٹی ایم گارڈز کا سرینگر میں احتجاج

دریں اثناء انہوں نے جموں وکشمیر بینک کی طرف سے اے ٹی ایم گارڈوں کو نوکریوں سے فارغ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران جموں و کشمیر میں ریکارڈ توڑ بے روزگاری کا خاتمہ کرنے کے بجائے اس میں اضافہ کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں جہاں بے روزگاری کی شرح 8 فیصد ہے وہیں جموں وکشمیر میں یہ شرح 18 فیصد سے بھی تجاوز کر گئی ہے اور ایسے میں حکومت کی ذمہ داری بنتی تھی کہ بے روزگار نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کریں لیکن یہاں اس کے برعکس پہلے سے ہی کام کررہے ملازمین کو فارغ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے حکومت اور جے کے بینک حکام پر زور دیا کہ اے ٹیم ایم گاڑیوں کی کو فارغ کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔

(یو این آئی)

سرینگر: نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان برائے جنوبی کشمیر جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے لوک سبھا میں رول 377کے تحت جموں وکشمیر کے ڈیلی ویجروں اور کنٹریکچول ملازمین کا معاملہ اُٹھایا اور ان کی مستقلی کیساتھ ساتھ تنخواہوں میں تفاوت دور کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ ساٹھ ہزار سے زیادہ کنٹریکٹ ورکرز، سی پی ڈبلیو، ایچ ڈی ایف (ہسپتال ڈیولپمنٹ فنڈ) ورکرز، ایڈہاک ورکرز، سی آئی سی آپریٹرز، ہوم گارڈز، ٹرائبل سیزنز اسکول اساتذہ، سماگرا شکشا زونل کارڈینیٹر ،کنٹریکٹچول لیکچررز ، کنٹریکچول ہیلتھ ورکرز اور آشا ورکز کی حالت زار کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذکور عارضی ملازمین جموں و کشمیر کے مختلف محکموں میں کئی دہائیوں سے سخت پسینہ بہا رہے ہیں۔

ان عارضی ملازمین کو جل شکتی، پی ڈی ڈی ، صحت اور تعلیم، دیہی ترقی اور پنچایتی راج وغیرہ محکموں کی طرف سے ضرورت کی بنیاد پر رکھا جاتا ہے اور انہیں معمولی اجرت دی جاتی ہے۔ان عارضی ملازمین کا مسلسل احتجاج کافی وقت سے مسلسل نظر انداز ہورہا ہے، یہ لوگ اپنی مستقلی اور کم از کم اجرت کے تحت تنخواہی تفاوت دور کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ان عارضی ملازمین کے تحت مقامی حکومت کا رویہ مایوس کن رہا ہے اور ان کی کہیں بھی داد رسی نہیں ہورہی ہے۔

مسعودی نے کہا کہ میں حکومت سے پرزور مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے عارضی ملازمین کی مطالبات پورے کرتے ہوئے ان کی مستقلی کے لئے ایک معقول لائحہ عمل مرتب کرے۔ انہیں سرکاری محکموں میں مستقل ملازمین کے طور پر جذب کیا جائے اور انہیں کی کم از کم اجرت کے مطابق تنخواہیں فراہم کرنے کیلئے احکامات جاری کئے جائیں۔

مزید پڑھیں: JK Bank Security Guards Protest جموں وکشمیر بینک کے اے ٹی ایم گارڈز کا سرینگر میں احتجاج

دریں اثناء انہوں نے جموں وکشمیر بینک کی طرف سے اے ٹی ایم گارڈوں کو نوکریوں سے فارغ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران جموں و کشمیر میں ریکارڈ توڑ بے روزگاری کا خاتمہ کرنے کے بجائے اس میں اضافہ کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں جہاں بے روزگاری کی شرح 8 فیصد ہے وہیں جموں وکشمیر میں یہ شرح 18 فیصد سے بھی تجاوز کر گئی ہے اور ایسے میں حکومت کی ذمہ داری بنتی تھی کہ بے روزگار نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کریں لیکن یہاں اس کے برعکس پہلے سے ہی کام کررہے ملازمین کو فارغ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے حکومت اور جے کے بینک حکام پر زور دیا کہ اے ٹیم ایم گاڑیوں کی کو فارغ کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔

(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.