ETV Bharat / state

NC to Contest JK Elections Alone کیا پی اے جی ڈی آخری سانسیں لے رہی ہے؟

نیشنل کانفرنس نے گذشتہ روز جموں و کشمیر میں آئندہ اسمبلی انتخابات میں سبھی نوے نشستوں پر انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد این سی نے پی اے جی ڈی سے الوداع کہنے کے اشارہ دیا تھا، تاہم آج پی اے جی ڈی کے چیئرمین ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ پی اے جی ڈی کو کوئی توڑ نہیں سکتا اور نہ ہی اس کا دفتر بند ہوگا۔ NC to Contest JK Elections Alone

NC indicating to contest the assembly elections alone, is it the end of PAGD?
کیا پی اے جی ڈی آخری سانسیں لے رہی ہے؟
author img

By

Published : Aug 25, 2022, 10:46 PM IST

سرینگر: گذشتہ روز نیشنل کانفرس کی طرف سے دفعہ 370 کی بحالی کے لیے تشکیل دی گئی پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن کو الوداع کہنے کے عندیہ دینے کے بعد اس الائنس پر سیاسی حلقوں نے کئی سوالات اٹھائے۔ نیشنل کانفرنس نے کشمیر کہ صوبائی کمیٹی میں ریزولوشن پاس کیا کہ وہ آنے والے اسمبلی انتخابات نوے سیٹوں پر لڑیں گے۔ اس سے قبل عمر عبداللہ نے تجویز دی تھی کہ پی اے جی ڈی انتخابات میں متحد طور حصہ لے گی۔ اس ریزولوشن کے بعد سیاسی گہما گہمی تیز ہوئی اور پی ڈی پی نے بھی پی اے جی ڈی کے دفاع میں بیان دیا۔ Provincial Committee Meeting of NC in Srinagar

کیا پی اے جی ڈی آخری سانسیں لے رہی ہے؟


کئی سیاسی حلقوں نے یہ تجزیہ کیا کہ نیشنل کانفرنس پی اے جی ڈی سے ہاتھ چھڑانے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن آج پی اے جی ڈی کے چیئرمین ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اس الائنس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پی اے جی ڈی کو کوئی توڑ نہیں سکتا اور نہ ہی اس کا دفتر بند ہوگا۔ ریزولوشن سے متعلق فاروق عبداللہ نے کہا کہ ان کی جماعت ایک جمہوری تنظیم ہے اور ہر کسی کو اپنی رائے رکھنے کی آزادی ہے۔ Farooq Abdullah on PAGD Split

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے انتخابات علیٰحدہ لڑنے پر کہا کہ اس کا فیصلہ آج ہی سنانا قبل از وقت ہے کیونکہ ابھی سرکار نے انتخابات کے انعقاد کے متعلق کوئی حتمی اعلان نہیں کیا ہے۔ تاہم فاروق عبداللہ نے اس بات کا بھی صاف جواب نہیں دیا کہ کیا نیشنل کانفرنس پی اے جی ڈی کے ساتھ متحد طور انتخابات میں حصہ لے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کا فیصلہ اس وقت کے حالات کے مطابق کیا جائے گا۔ فاروق عبداللہ کے اس بیان کے بعد پی اے جی ڈی کی اکائیوں میں جان سی آگئی۔

مزید پڑھیں:



پی ڈی پی نے اس کے ردعمل میں کہا کہ فاروق عبداللہ نے واضح طور پی اے جی ڈی کو آگے بڑھانے کا صاف طور پر بیان دیا ہے۔ پی ڈی پی کا کہنا ہے کہ پی اے جی ڈی کا مقصد جموں و کشمیر کی چار اگست 2019 کی حیثیت بحال کرنا ہے، نہ کہ یہ تنظیم انتخابی اتحاد کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔PDP on Omar Abdullah statement on PAGD

وہیں پی اے جی ڈی کے ناقدین کا کہنا ہے کہ جس مقصد کے لیے پی اے جی ڈی بنائی گئی تھی اس کے لیے اس الائنس نے کبھی کام نہیں کیا بلکہ بیانات اور اجلاس منعقد کرنے کے علاوہ کوئی لائحہ عمل پیش نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:



ناقدین کا کہنا ہے کہ نیشنل کانفرنس کے لیڑران فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کے مابین پی اے جی ڈی کے متعلق مترادف اسٹینڈ ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ لیڈران اس کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں محض لوگوں کو دھوکا دینے کے لیے اپنی سیاسی بازی کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ گپکار الائنس، 4 اگست 2019 کو معرض وجود میں آیا تھا اور اس کا مقصد یہ بتایا گیا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو کسی بھی صورت میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس اتحاد کے بننے کے ایک دن بعد حکومت ہند نے جموں و کشمیر کو حاصل دفعہ 370 اور 35 اے کو کالعدم قرار دے کر ریاست کی نیم خود مختارانہ حیثیت ختم کر دی اور اسے مرکز کے زیر انتطام دو خطوں میں تقسیم کر دیا۔ 4 اگست کی شام کو ہی پی اے جی ڈی کے سبھی اراکین کو نظر بند کردیا گیا تھا۔ PAGD Formation in Kashmir

سرینگر: گذشتہ روز نیشنل کانفرس کی طرف سے دفعہ 370 کی بحالی کے لیے تشکیل دی گئی پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن کو الوداع کہنے کے عندیہ دینے کے بعد اس الائنس پر سیاسی حلقوں نے کئی سوالات اٹھائے۔ نیشنل کانفرنس نے کشمیر کہ صوبائی کمیٹی میں ریزولوشن پاس کیا کہ وہ آنے والے اسمبلی انتخابات نوے سیٹوں پر لڑیں گے۔ اس سے قبل عمر عبداللہ نے تجویز دی تھی کہ پی اے جی ڈی انتخابات میں متحد طور حصہ لے گی۔ اس ریزولوشن کے بعد سیاسی گہما گہمی تیز ہوئی اور پی ڈی پی نے بھی پی اے جی ڈی کے دفاع میں بیان دیا۔ Provincial Committee Meeting of NC in Srinagar

کیا پی اے جی ڈی آخری سانسیں لے رہی ہے؟


کئی سیاسی حلقوں نے یہ تجزیہ کیا کہ نیشنل کانفرنس پی اے جی ڈی سے ہاتھ چھڑانے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن آج پی اے جی ڈی کے چیئرمین ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اس الائنس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پی اے جی ڈی کو کوئی توڑ نہیں سکتا اور نہ ہی اس کا دفتر بند ہوگا۔ ریزولوشن سے متعلق فاروق عبداللہ نے کہا کہ ان کی جماعت ایک جمہوری تنظیم ہے اور ہر کسی کو اپنی رائے رکھنے کی آزادی ہے۔ Farooq Abdullah on PAGD Split

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے انتخابات علیٰحدہ لڑنے پر کہا کہ اس کا فیصلہ آج ہی سنانا قبل از وقت ہے کیونکہ ابھی سرکار نے انتخابات کے انعقاد کے متعلق کوئی حتمی اعلان نہیں کیا ہے۔ تاہم فاروق عبداللہ نے اس بات کا بھی صاف جواب نہیں دیا کہ کیا نیشنل کانفرنس پی اے جی ڈی کے ساتھ متحد طور انتخابات میں حصہ لے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کا فیصلہ اس وقت کے حالات کے مطابق کیا جائے گا۔ فاروق عبداللہ کے اس بیان کے بعد پی اے جی ڈی کی اکائیوں میں جان سی آگئی۔

مزید پڑھیں:



پی ڈی پی نے اس کے ردعمل میں کہا کہ فاروق عبداللہ نے واضح طور پی اے جی ڈی کو آگے بڑھانے کا صاف طور پر بیان دیا ہے۔ پی ڈی پی کا کہنا ہے کہ پی اے جی ڈی کا مقصد جموں و کشمیر کی چار اگست 2019 کی حیثیت بحال کرنا ہے، نہ کہ یہ تنظیم انتخابی اتحاد کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔PDP on Omar Abdullah statement on PAGD

وہیں پی اے جی ڈی کے ناقدین کا کہنا ہے کہ جس مقصد کے لیے پی اے جی ڈی بنائی گئی تھی اس کے لیے اس الائنس نے کبھی کام نہیں کیا بلکہ بیانات اور اجلاس منعقد کرنے کے علاوہ کوئی لائحہ عمل پیش نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:



ناقدین کا کہنا ہے کہ نیشنل کانفرنس کے لیڑران فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کے مابین پی اے جی ڈی کے متعلق مترادف اسٹینڈ ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ لیڈران اس کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں محض لوگوں کو دھوکا دینے کے لیے اپنی سیاسی بازی کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ گپکار الائنس، 4 اگست 2019 کو معرض وجود میں آیا تھا اور اس کا مقصد یہ بتایا گیا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو کسی بھی صورت میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس اتحاد کے بننے کے ایک دن بعد حکومت ہند نے جموں و کشمیر کو حاصل دفعہ 370 اور 35 اے کو کالعدم قرار دے کر ریاست کی نیم خود مختارانہ حیثیت ختم کر دی اور اسے مرکز کے زیر انتطام دو خطوں میں تقسیم کر دیا۔ 4 اگست کی شام کو ہی پی اے جی ڈی کے سبھی اراکین کو نظر بند کردیا گیا تھا۔ PAGD Formation in Kashmir

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.