سری نگر: مرکزی حکومت جموں وکشمیر میں الیکشن کیوں نہیں کروا رہی ہے یہ وہی جانتے ہیں، لیکن ایک نہ ایک دن تو انہیں یہاں الیکشن کروانے ہی ہونگے اور نیشنل کانفرنس کسی بھی الیکشن سے بھاگنے والی نہیں اور مستقبل میں جوبھی انتخابات منعقد ہونے اس میں بھر پور انداز میں حصہ لے گی، خواہ وہ پنچایتی یا بلدیاتی انتخابات ہو یا پھر اسمبلی انتخابات۔ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کےصدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آج بیروہ میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کیا۔
جی 20سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ 20مختلف ممالک کا ایک گروپ ہے اور انہی 20ممالک سے تعلق رکھنے والے سیاحتی شعبے کے حکام یہاں آنے والے ہیں، جو سیاحت کو فروغ دینے کیلئے بات کریں گے۔انہو ں نے کہا کہ جب سے ملی ٹنسی شروع ہوئی ہے تب سے بیرونی ممالک سے بہت کم سیاح یہاں آتے ہیں اور ہم اُمید کرتے ہیں جو لوگ یہاں آئیں گے وہ اپنے اپنے ممالک کے لوگوں کو کشمیر جانے کی ترغیب دیں گے۔
جموں وکشمیر کے موجودہ حکمرانوں کی طرف سے مقامی سیاسی جماعتوں کو نشانہ بنانے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ آج یہ لوگ یہاں ہیں، ان کا بھی وقت آئے گا اور یہ لوگ بھی ستیہ پال ملک کی طرح چلے جائیں گے، رہنا تویہاں کشمیریوں کو ہی ہے۔' انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران ایسا تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ جموں و کشمیر میں جو کچھ بھی ہے وہ 2019کے بعد ہی قائم ہوا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ 2019سے یہاں تعمیرو ترقی کی رفتار ماند پڑ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بے روزگاری نے تمام ریکارڈ مات کردیئے ہیں۔ یہا ں سرکاری ملازمین ہیں اُنہیں کس نے نوکریاں فراہم کیں؟ آج تو یہاں کہیںبھی نیا ملازم نہیں لگتا ہے۔ جب میں نے 1996 میں حکومت سنبھالی تو میں نے 6سالہ دورِ حکومت میں ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ سرکاری نوکریاں فراہم کیں اور اس عمل میں کسی بھی قسم کے امتیاز سے کام نہیں لیا گیا۔ ہم نے ہزاروں رہبر تعلیم اساتذہ کام پر لگائے کیونکہ تعلیم ڈھانچہ تباہ ہوگیا تھا۔ سینکڑوں تباہ شدہ پل تعمیر کئے، ہزاروں کی تعداد میں سرکاری عمارتیں اور سکول قائم کئے گئے، نئی سڑکیں بنائیں گی اور جموں وکشمیر کی تعمیر نو میں کافی حد تک کامیاب ہوئے۔ یہ لوگ کتنا ہی پروپیگنڈا کیوں نہ کریں لیکن حقیقت کو کوئی مٹا نہیں سکتا ہے۔
یو این آئی