مظفر شاہ نے کہا کہ 'اس طرح کے واقعات رونما ہونا اب یہاں معمول سا بن گیا ہے جس میں آئے روز معصوم نوجوانوں کو ایک نہ دوسرے بہانے ہلاک کیا جارہا ہے'۔
اے این سی کے نائب صدر مظفر شاہ نے اس حوالے سے پولیس کے بیان کو 'مضحکہ خیز' قرار دیتے ہوئے لیفٹینٹ گورنر منوج سنہا سے مانگ کی ہے کہ 'سوپور میں پیش آئے واقعہ کی مقررہ مدت میں غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائے اور قصورواروں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی عمل میں لائی جانی چائیے'۔
انہوں نے کہا 'پولیس کا جو بیان سامنے آیا ہے وہ حقیقت پر مبنی نہیں یے کیونکہ پولیس اور ہلاک شدہ نوجوان کے اہل خانہ کے بیانات متضاد ہیں'۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے رات کے اندھیرے میں نوجوان کے فرار ہونے کی بات کی ہے ۔ انہوں نے نوجوان کی موت کو دانستہ قتل قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: 'سرینگر عسکریت پسندوں کے لئے اہم، ہلاک شدہ عسکریت پسند جنوبی کشمیر کے تھے'
مظفر شاہ نے کہا 'اگر پولیس یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ وہ نوجوان پولیس حراست سے بھاگنے کی کوشش کر رہا تھا تو رات کے اندھیرے میں گولی کہاں سے چلی اور لاش پتھر کی کان سے کیسے بر آمد کی گئی'۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ جموں وکشمیر کے ایل جی منوج سنہا سوپور اور شوپیاں کے واقعات کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے از خود مداخلت کر کے لواحقین کو انصاف دینے میں اپنا حق ادا کریں گے۔
واضح رہے گزشتہ روز شمالی کشمیر کے سوپور علاقے سے تعلق رکھنے والے 23سالہ نوجوان عرفان احمد ڈار کی مبینہ طور پر پولیس حراست میں ہوئی ہلاکت پر عوام میں شدید غم وغصہ پایا جارہا ہے۔
مظفر شاہ، سابق وزیر اعلیٰ مرحوم غلام محمد شاہ کے فرزند اور ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے بھتیجے ہیں۔