سرینگر: جموں وکشمیر متحدہ مجلس علماء نے ہفتے کے روز ایک ہنگامی پریس کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں ’’منظم منصوبے کے تحت مسلم شناخت، انفرادیت اور تشخص کو کمزور کرنے کی ریشہ دوانیوں‘‘ پر سخت فکر و تشویش کا اظہار کیا گیا۔ جب کہ ان تمام ’’غیر اسلامی حرکات، سرگرمیوں اور ہندوتوا کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی کوششوں‘‘ کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ Muttahida Majlis e Ulema Kashmir Press Conference in Srinagar
جموں وکشمیر متحدہ مجلس علماء کے نائب امیر اور معروف عالم دین مولانا محمد رحمت اللہ میر قاسمی نے کہا کہ ’’حکومت کبھی اسکولوں اور دیگر تعلیمی ادروں میں، کبھی یوگا، تو کبھی مارننگ پرئیرز کے مواقع پر مسلم طلباء سے بھجن پڑھانے اور کبھی سوریہ نمسکار جیسے ہندوتوا کے ایجنڈے کی تکمیل کرانے پر مجبور کر رہی ہے۔‘‘ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت، محکمہ تعلیم اور دیگر متعلقہ ایجنسیوں کو واضح کیا کہ ’’وادی کشمیر میں اس طرح کی غیر اسلامی سرگرمیوں کے انعقاد سے دور رہیں اور یہ چزیں ہمارے دینی عقائد، دینی افکار اور نظریات کے خلاف ہیں جو کہ مسلمانان کشمیر کو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہیں۔‘‘ MMU on Kashmiri Ulemas’ Arrest
اس سے قبل متحدہ مجلس علماء کا ایک غیر معمولی اجلاس سرکردہ عالم دین مولانا محمد رحمت اللہ میر کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں متفقہ طور پر درج ذیل قرارداد پاس کی گئی اور اس سے قبل علماء اور مندوبین نے کشمیر کی موجودہ دینی اور معاشرتی صورتحال پر تفصیل سے اظہار خیال کیا۔
قرارداد:
- متحدہ مجلس علماء جموںوکشمیر کا یہ غیر معمولی اور نمائندہ اجلاس اولیائے کرام، بزرگان دین، اور سرزمین اولیاء - کشمیر - پر ایک منظم منصوبے کے تحت مسلم شناخت، انفرادیت اور تشخص کو کمزور کرنے کی ریشہ دوانیوں پر سخت فکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان تمام غیر اسلامی حرکات، سرگرمیوں اور ہندوتوا کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی کوششوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔
- یہ موقر اجلاس تعلیمی اداروں اور علمی مراکز میں کبھی یوگا کے نام پراور کبھیMorning prayers کے مواقع پرمسلم طلبہ سے بھجن پڑھانے، اور کبھی سوریا نمسکارکرنے کے انعقاد پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت، محکمہ تعلیم اور متعلقہ ایجنسیوں کو واضح کر دینا چاہتی ہے کہ وادی کشمیر میں اس طرح کی غیر اسلامی سرگرمیوں کے انعقاد سے دور رہیں کیونکہ یہ چیزیں ہمارے اسلامی عقائد اور دینی افکار و نظریات کے خلاف ہیں اس لئے مسلمانان کشمیر کیلئے ناقابل قبول ہیں۔
- یہ اجلاس والدین پر زور دیتا ہے کہ اگر گورنمنٹ سکولوں میں ان کے بچوں کو زبردستی غیر اسلامی سرگرمیوںکیلئے مجبور کیا جاتا ہے تو وہ اپنے بچوںکو ان اسکولوں سے نکال کر نجی اسکولوں میں داخل کریں اور مسلمان اساتذہ بھی اس طرح کی غیر اسلامی سرگرمیوں کو بڑھاوا دینے سے اجتناب کریں کیونکہ ایمان اور اسلام ہر چیز پر مقدم ہے۔
- یہ اجلاس اس بات پر اطمینان کا اظہار کرتا ہے کہ اب جامع مسجد سرینگر میں پنچ گانہ نمازوں اور نماز جمعہ کی ادائیگی میں حکومت رکاوٹیں نہیں ڈالتی اور مسلمانوںکو جامع مسجد میں جمع ہونے سے نہیں روکتی تاہم یہ اجلاس اب امید کرتا ہے کہ مارہ ربیع الاول کی آمد پر میرواعظ کشمیر ڈاکٹرمولوی محمد عمر فاروق صاحب پر عائد 5 اگست2019 سے غیر قانونی قدغنیں ہٹائی جائیں تاکہ موصوف جامع مسجد سرینگر میں قال اللہ وقال الرسول ﷺ کی تبلیغ و اشاعت کی اپنی منصبی ذمہ داریاں ادا کر سکیں۔
- یہ اجلاس جموںوکشمیر میں اسلامی مراکز اور مسلم اداروں کی ساکھ کو زک پہنچانے کے پس منظر میں علماء، مبلغین اور ائمہ حضرات کی گرفتاریوں، ان پر PSA کے نفاذ کی مذمت کرتا ہے اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔ MMU on Mirwaiz Umar Farooq’s Detention
یاد رہے کہ متحدہ مجلس علما میں درج ذیل تنظیموں پر مشتمل ہے جن میں انجمن اوقاف جامع مسجدسرینگر سمیت دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ، مفتی اعظم کی مسلم پرسنل لاءبورڈ، انجمن شرعی شیعان، جمعیت اہلحدیث، جماعت اسلامی،کاروان اسلامی، اتحاد المسلمین، انجمن حمایت الاسلام، انجمن تبلیغ الاسلام، جمعیت ہمدانیہ، انجمن علمائے احناف، دارالعلوم قاسمیہ، دارالعلوم بلالیہ، انجمن نصرة الاسلام، انجمن مظہر الحق، جمعیت الائمہ والعلماء، انجمن ائمہ و مشائخ کشمیر، دارالعلوم نقشبندیہ، دارالعلوم رشیدیہ، اہلبیت فاؤنڈیشن، مدرسہ کنز العلوم، پیروان ولایت، اوقاف اسلامیہ کھرم سرہامہ، بزم توحید اہلحدیث ٹرسٹ، انجمن تنظیم المکاتب، محمدی ٹرسٹ، انجمن انوار الاسلام، کاروان ختم نبوت، دارالعلوم سید المرسلین، انجمن علما و ائمہ مساجد، فلاح دارین ٹرسٹ ویلفیئر سوسائٹی اسلام آباد، ادارہ وحدة المکاتب جموں وکشمیر، دارالعلوم امدادیہ نٹی پورہ اور دیگر جملہ معاصر دینی، ملی ، سماجی اور تعلیمی انجمن کے ذمہ داران شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: MMU Press Conference in Srinagar: 'شراب کی نئی دکانیں کھولنا،منشیات کے خلاف جنگ پر سوالیہ نشان'