جموں وکشمیر کے معروف تاجر مبین شاہ کے خلاف ’غداری‘ کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مبین شاہ پر ان کے ایک فیس بک پوسٹ کے ذریعے نئی اقامتی اسناد اجرا کئے جانے کے خلاف کشمیری لوگوں کو بھڑکانے کے الزام میں کیس درج کیا گیا ہے۔
فیس بک پوسٹ پر مبین شاہ نے کشمیری لوگوں سے مخاطب ہوکر لکھا ہے کہ ’’ہر محلہ، گاؤں اور ٹاؤن کمیٹیاں یہ یقینی بنائیں کہ وہ اپنے آس پڑوس، محلے یا گاؤں وغیرہ میں رہ رہے ان تمام غیر مقامی باشندوں کو بھگائے جو اس مزدوری یا دوسرے کام کاج کے سلسلے میں کشمیر میں سکونت پذیر ہیں۔‘‘
مبین شاہ نے لکھا ہے: ’’افسوس کی بات ہے کہ بہار کے رہنے والے آئی اے ایس افسر کو ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ اجرا کرکے جموں و کشمیر کا مستقل باشندہ بنایا گیا ہے۔‘‘
انہوں نے اپنے پوسٹ کے ذریعے زور دیا ہے کہ جو بھی کشمیری ان غیر مقامی باشندوں کو رہنے کی جگہ فراہم کرتا ہے اس کے ساتھ سماجی بائیکاٹ کیا جائے۔ وہیں مبین شاہ نے مزید لکھا ہے کہ علاقے کا جو بھی تحصیلدار یا انتظامیہ میں کام کر رہے دیگر ذمہ داران غیر مقامی افراد کو ڈومیسائل سرٹیفیکٹ اجرا کرتے ہیں ان کے اور ان کے کنبے کے ساتھ بھی مکمل طور سوشل بائیکاٹ عمل میں لایا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا ہے کہ مسلم اکثریتی علاقے کشمیر میں آبادیاتی تناسب میں تبدیلی لانے اور بگاڑ پیدا کرنے کی غرض سے اس طرح کے حربے استعمال کئے جا رہے ہیں۔ مبین شاہ نے زور دیتے ہوئے لکھا ہے ’’یہ ایک اہم موقع ہے جہاں ہمیں نئے اقامتی قانون اور اسناد کی اجرائی پر ایک ساتھ مل کر آواز بلند کرنی چائیے۔‘‘
واضح رہے کہ مبین شاہ کشمیر میں ہینڈی کرافٹ کے بڑے کاروباریوں میں شمار ہوتے ہیں اور وہ اس وقت ملیشیا میں ہیں۔
مبین شاہ کو حکام نے گزشتہ برس اگست میں حراست میں لیا تھا جس کے بعد انہیں کئی ماہ تک بیرون ریاست جیلوں میں مقید رکھا گیا۔
انکی اہلیہ نے رہائی کیلئے سپریم کورٹ کی طرف رجوع کیا جہاں کئی پیشیوں کے بعد انہیں رہا کرنے کے احکامات دئے گئے۔ رہائی کے بعد چند ایام تک سرینگر میں رہنے کے بعد وہ ملیشیا چلے گئے جہاں انکا وسیع کاروبار چل رہا ہے۔
مبین شاہ کشمیر کے دو حصوں کو منقسم کرنیوالی کنٹرول لائن کے آر پار شروع کی گئی تجارت کے روح رواں تھے۔ اس تجارت کو بی جے پی حکومت نے پاکستان کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی کے بعد بند کردیا ہے۔