اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اتحاد المسلمین کے صدر مولانا مسرور عباس انصاری نے کہا ہے کہ ایسے اقدامات کا مقصد کشمیر میں مسلکی اتحاد و اتفاق اور بھائی چارے کو زک پہنچانا ہے۔
انہوں نے اس واقعے کو نفرت کے شعلوں کو ہوا دینے اور فرقہ وارانہ اختلاف پیدا کرنے کی ایک شیطانی کوشش قرار دیا۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ شرپسندوں کی جانب سے ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ کشمیر میں قائم صدیوں پرانی اتحاد و بھائی چارے کی روایت کو توڑا جائے اور یہاں مسلکی منافرت کو ہوا دی جائے لیکن ایسے شیطانی حربوں سے وہ ہرگز کامیاب نہیں ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ شر پسندوں کی جانب سے اس سے قبل ایک مندر پر بھی حملہ کیا گیا جس کے بعد پھر علی پورہ کی ایک مسجد اور اس کے بعد حبہ کدل میں ایک اسلامی مرکز پر پیٹرول بم سے حملہ کیا گیا۔
لہذا اس طرح سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ لوگوں کو تقسیم کرنے اور کشمیر میں مذہبی منافرت کو ہوا دینے کی کوششیں کی جارہی ہے جس کے متعلق ہوشیاری سے کام لینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسی سازشیں یہاں فرقہ وارانہ ذہنیت کو پھیلانے اور کشمیریوں کی توجہ اصل معاملات سے ہٹانے کے لئے انجام دی جاتی ہیں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس گھناؤنے اقدام میں ملوث افراد کے خلاف فوری قانونی کارروائی کی جانی چاہئے۔
مولانا مسرور عباس انصاری نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسے عناصر کے ان مذموم منصوبوں کو بے نقاب کرنے کے لئے محتاط رہیں اور فرقہ وارانہ قوتوں کے خلاف متحد ہوجائے۔