سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے سینئر لیڈر سیف الدین سوز نے حریت رہنماؤں کو اپنے بیانانت کے ذریعے وادی کی صورتحال اور عوام کو درپیش مشکلات کے حوالے سے آواز بلند کرنے کو کہا تھا۔
علیحدگی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کی جانب سے جمعرات کو جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ سرگرم ہیں تاہم بیشتر اخبارات ان کے بیانات کو شائع نہیں کرتے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس نے بیان میں وادی کے محبوس سیاسی لیڈران، نوجوانوں، صحافیوں اور حریت اراکین کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا: ’’جیلوں میں کچھ ایسے افراد بھی ہیں جو اپنی سزا مکمل کر چکے ہیں تاہم اس کے باوجود بھی انہیں رہا نہیں کیا جا رہا۔ تمام سیاسی قائدین کو جلد سے جلد رہا کیا جانا چاہیے۔‘‘
کل جماعتی حریت کانفرنس نے سِول سوسائٹی کی جماعتوں کو زیر حراست افراد کی رہائی کے تعلق سے آواز بلند کرنے کی گزارش کی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’اس وقت جموں و کشمیر میں جواب دہی نام کی کوئی چیز نہیں رہ گئی ہے اور پورے خطے میں خوف کا ماحول ہے۔ ایسے میں ہمیں صبر سے کام لینا چاہیے اور امید کی رسی کو تھامے رکھنا چاہیے۔ ہماری جماعت جموں و کشمیر کی عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ افسوس اس بات کا ہے کی زیادہ تر اخبارات ہمارے بیانات شائع کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔‘‘
کل جماعتی حریت کانفرنس نے میرواعظ عمر فاروق کی رہائی کے حوالے سے بھی انتظامیہ سے میرواعظ کی نظربندی ختم کیے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ برس اگست سے ہی اپنے گھر میں نظر بند ہیں۔