مرکز کے زیر انتظام خطہ کشمیر میں گزشتہ برس پچیس سو آگ کی وارداتیں رونما ہوئی تھیں،ان وارداتوں کے سبب کروڑوں روپیئے کی مالیت کا نقصان ہوا ہے،اس کے علاوہ مجموعی طور پر دس افراد کی ان واقعات کی وجہ سے اموات ہوئی ہیں۔ محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروس کے مطابق موسم سرما میں ان وارداتوں میں اضافہ درج کیا جاتا ہے۔ کیوں کہ اس ٹھٹھرتے موسم میں سردی سے نجات پانے کے لئے گرمی کے آلات کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔ Department of Fire and Emergency Services
مذکورہ محکمہ کے مطابق سنہ 2022 میں 1700 مکانیں، دکانیں اور دیگر تعمیراتی ڈھانچے تباہ ہوئے جس سے متاثرین کو کروڑوں روپے کے املاک کا نقصان ہوا۔ ان وارداتوں میں سب سے زیادہ وارادت سرینگر میں پیش آئے، جہاں مجموعی طورپر چار سو ڈھانچے خاکستر ہوئے۔ ان میں 35 دکانیں 13 شاپنگ کمپلیکس 14 گاڑیاں اور بجلی کے 60 ٹرانسفار مر تباہ وبرباد ہوئے۔
ماہرین کے مطابق کشمیر میں آگ کی جو وارداتیں رونماء ہورہی ہیں ان کی سب سے بڑی وجہ لوگوں کی لاپرواہی ہے، لوگ عام طورپر احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کرتے ہیں۔
محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروس کے ژونل افسر تصدق احمد نے ان وارداتوں کے متعلق ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ موسم سرما میں آگ کے واقعات میں نمایاں طور پراضافہ ہوتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں گرمی کے آلات، بجلی کا زیادہ استعمال کیا جاتا ہے جس دوران لاپرواہی کے سبب آتشزدگی کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ کی جانب سے ہر سال موسم سرما یا دیگر ایام بیداری مہم چلائی جاتی ہے، تاکہ لوگوں کو آگ سے نمٹنے کے طریقہ کار سے واقف ہوسکیں۔انہوں نے کہا کہ محکمے نے امسال ہوٹل اسٹاف، بڑی عمارتوں کے مالکان، ہسپتال میں کافی تعداد میں عملے کو ٹریننگ دی ہے جس سے آتشزدگی کے واقعات پر با آسانی قابو پایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرینگر میں دیگر اضلاع کے مقابلے زیادہ آگ کی وارداتیں پیش آتی ہیں،کیوں کہ شہر میں گنجان آبادی ہے جس سے اگر ایک گھر میں آگ لگتی ہے تو آس پاس کے مکانوں پر بھی اس کا اثر پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ کی طرف سے احتیاطی تدابیر کے تعلق سے جو بیداری مہم چلائی جاتی ہے- ان پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے، تاکہ ان واقعات کے رونما ہونے کے وقت آتشزدگی پر قابو پانے میں آ سانی ہوسکے۔
مزید پڑھیں:Congress Leader Visits Fire Victims بارہمولہ آتشزدگی متاثرین کی فوری امداد کرنے کی اپیل