محمد علی متو کی موت کی خبر عمر عبداللہ نے ایک ٹویٹ کے ذریعے دی۔ انہوں نے لکھا کہ انکے پھوپھا جان کا مختصر علالت کے بعد انتقال ہوگیا ہے۔
عمر عبداللہ کے ٹویٹ کی خاص بات یہ تھی کہ انہوں نے لوگوں سے التماس کیا کہ موجودہ مشکل حالات میں وہ متوفی کی رہائش گاہ یا قبرستان میں جمع نہ ہونے کے اصولوں کا احترام کریں۔ گھروں سے آپ کی دعائیں اس کی روح کو سکون فراہم کریں گی۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے عبداللہ خاندان کے ساتھ تعزیت کرتے ہوئے اس موقع پر بڑے اجتماع سے گریز کرنے پر عمر عبداللہ کی تعریف بھی کی ہے۔
نریندر مودی نے ٹویٹ کرتے ہوئے عمر عبداللہ اور ان کے اہل کنبہ کو تعزیت پیش کی۔
مودی نے ٹویٹ میں کہا کہ اس غم کی گھڑی میں کسی بڑے اجتماع سے بچنے کی صلاح قابل ستائش ہے اور یہ کووڈ-19 کے خلاف لڑائی کو تقویت ملے گی ۔
ڈاکٹر متو سرکردہ معالج تھے اور کشمیر میں انہوں نے شعبہ صحت کو بہتر بنانے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ وہ شیر کشمیر انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے دائرکتر بھہ رہ چکے ہیں اور سبکدوز ہونے کے بعد اس ادارے کی دیکھ ریکھ کرنے والے ٹرسٹ کے سربراہ بھی تھے۔
ڈاکٹر متو، مرحوم شیخ محمد عبداللہ کی بیٹی اور سرکردہ ماہر تعلیم ثریا متو کے ساتھ رشتہ ازدواج میں بندھے ہوئے تھے۔ ثریا متو، کئی برسوں تک سرینگر کے زنانہ کالج کی پرنسپل تھیں۔ انکی بیٹی نائلہ علی خان، ایک امریکی یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں اور کشمیر پر کئی کتابیں تصنیف کرچکی ہیں۔
ڈاکٹر متو کی رہائش گاہ، فاروق عبداللہ کی کوٹھی کے متصل گپکار روڑ پر واقع ہے جہاں اکثر اہل علم لوگ انکے ساتھ ملاقات کیلئے جاتے تھے۔
انکے انتقال پر نیشنل کانفرنس کے متعدد رہنماؤں سمیت کشمیر کے مختلف سیاسی، سماجی اور تاجر طبقہ جات سے وابستہ افراد نے عمزدہ کاندان کے ساتھ اظہار تعزیت کیا ہے۔
دریں اثنا آج بعد دوپہر ڈاکٹر متو کی تجہیز و تکفین عمل میں لائی گئی۔ عمر عبداللہ ان چند افراد مین شامل تھے جنہون نے آخری رسومات میں شرکت کی۔