در اصل جج نے اپنے حکم نام میں کہا ہے کہ" جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے ایک جج نے ہدایت جاری کی ہے کہ ضمانت کی درخواست گزار کی عرضی قبول نہیں کی جائے۔"
پرنسپل سیشن جج عبدالرشید ملک نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ انہیں پیر کے روز صبح 9:51 بجے جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے سکریٹری برائے جسٹس جاوید اقبال وانی کی طرف سے ایک موبائل کال موصول ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ کال ٹھیک اس وقت موصول ہوئی جب سلمان کی ضمانتی عرضی پر سماعت ہونے والی تھی'۔
انہوں نےمزید کہا کہ' انہیں طارق احمد کی جانب سے مزید فون کال موصول ہوا ہے، جس کے مطابق مجھے محترم جسٹس جاوید اقبال وانی نے ہدایت دی ہے شیخ سلمان کو کوئی ضمانت نہیں دی جائے۔ "فون کال کا حوالہ دیتے ہوئے سیشن جج نے معاملے پر سماعت سے انکار کیا۔
تاہم ہدایت جاری کی کہ ضمانت کی درخواست ہائی کورٹ کے رجسٹرار جوڈیشل کو پیش کی جائے، تاکہ اس معاملے کو ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے سامنے رکھا جاسکے کیونکہ اس میں ایک شخص کی آزادی شامل ہے۔
عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو مزید ہدایت کی کہ وہ اسی دن رجسٹرار جوڈیشل، جموں و کشمیر ، سرینگر کی ہائی کورٹ کے روبرو پیش ہوں۔ اس معاملے میں ضمانت کی درخواست وکیل ایڈیر جاوید کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔
اس معاملے میں درخواست دہندہ پر دفعہ 307 (قتل کی کوشش) 341 (غلط پابندی کی سزا) اور 323 (چوٹ پہنچانے کی سزا) کے تحت الزامات عائد کیے گئے ہیں۔