سرینگر (جموں کشمیر) : انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے ریاستی انتظامیہ کی جانب سے میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی مذہبی اور تبلیغی سرگرمیوں پر عائد پابندی پر شدید حیرت اور افسوس کا ا ظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’میرواعظ کو مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ انکی دیگر نوعیت کی تبلیغی سرگرمیوں سے بھی روکا جا رہا ہے، جو کہ بے حد افسوس کن اور قابل مذمت ہے۔‘‘
بیان کے مطابق میرواعظ کشمیر، جنہیں آج حسب پروگرام آستانہ عالیہ دستگیر صاحب خانیار میں حضرت پیران پیر شیخ سید عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ کے عرس مبارک کے سلسلے میں منعقدہ سیرتی مجلس سے خطاب کرنا تھا، جس کی ان کو اجازت نہیں دی گئی۔ اور اس سے قبل بھی میرواعظ کو دستگیر صاحب سرائے بالا سرینگر میں سیرتی مجلس میں شرکت سے روکا گیا تھا اور یہ مسلسل پانچواں سال ہے جبکہ میرواعظ کو اپنی رہائش گاہ میں نظر بند کرکے اس طرح کی سیرتی اور دعوتی مجالس میں کوئی معقول وجہ بتائے بغیر وعظ و تبلیغ سے روکا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ آستانہ عالیہ پیر دستگیر صاحب خانیار میں میرواعظ کے وعظ و تبلیغ کو سننے کیلئے کثیر تعداد میں لوگ جمع ہوئے تھے لیکن نظر بندی کی وجہ سے ان میں شدید مایوسی اور اضطراب پیدا ہوا۔ بیان میں ریاستی انتظامیہ کے اس طرح کے اقدامات کو بلا جواز قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ ایک طرف انتظامیہ حالات کو سازگار ہونے کا دعویٰ کرتی ہے مگر دوسری طرف خالصتاً مذہبی پروگراموں پر بھی قدغن عائد کرنا سمجھ سے بالاتر اور افسوس کن ہے۔