میڈیا کو جاری کیے گئے ایک بیان میں میر واعظ عمر فاروق کی قیادت والی حریت کانفرنس نے کہا کہ ’’فیملی ذرائع کے مطابق جیلوں اور قید خانوں میں سہولیات کے فقدان کے سبب بیشتر قیدیوں کی صحت متاثر ہو گئی ہے۔
چنانچہ تہاڑ جیل میں قید ایڈوکیٹ شاہد الاسلام - جو خاندانی ذرائع کے مطابق سخت بیمار ہیں اور شدید بخار کے ساتھ ان میں COVID-19 کی علامات پائی جا رہی ہیں لیکن افسوس ہے کہ حکام نہ تو ان کا ٹیسٹ کروا رہے ہیں اور نہ ہی انہیں ہسپتال بھیجا جا رہا ہے۔‘‘
حریت نے بیان میں ’’سیاسی قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک‘‘ روا رکھے جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے ’’حد درجہ تشویشناک‘‘ قرار دیا ہے۔
علیٰحدگی پسند تنظیم نے مزید کہا ہے کہ ’’اسی طرح کی بے رخی کا مظاہرہ تہاڑ جیل میں قید محمد ایاز اکبر کےساتھ بھی کیا جا رہا ہے۔ گذشتہ تین برسوں سے مہلک مرض کینسر میں مبتلا اپنی اہلیہ کو دیکھنے کے لیے بار بار اپیلوں کے باوجود ایاز اکبر کو ایک دن کےلیے بھی رہا نہیں کیا گیا یہاں تک کہ گذشتہ دنوں ان کی اہلیہ نے زندگی کی آخری سانس لیکر موت کو گلے سے لگا لیا۔‘‘
بیان میں کہا گیا کہ ’’یہ بڑا المیہ، دکھ اور افسوس کی بات ہے کہ جموں و کشمیر کے بیشتر سیاسی رہنمائوں، نوجوانوں، سول سوسائٹی کے معزز ارکان یہاں تک کہ کئی خاتون سیاسی رہنمائوں کو برسہا برس سے ان پر بغیر مقدمہ چلائے جانے اور عدالت میں پیش کیے بغیر قید و بند کی زندگی گزارنے پر مجبور کیے گئے ہیں۔‘‘
حریت کانفرنس (ع) نے ایک بار پھر حکام پر زور دیا ہے کہ جیلوں میں COVID-19 کے پھیلاؤ کے سبب ان تمام سیاسی رہنماؤں، نوجوانوں اور دیگر قیدیوں کو فوری طور رہا کیا جانا چاہیے۔
دریں اثنا، بیان میں ماہ رمضان کے مقدس ایام میں بھی علیٰحدگی پسند رہنما اور حریت (ع) کے چیرمین میرواعظ مولوی محمد عمرفاروق کی گذشتہ ۲۱ ماہ سے مسلسل ’’غیر قانونی اور غیر اخلاقی نظر بندی‘‘ کو ’’کشمیری عوام کے جذبات اور احساسات کو دانستہ طور پر مجروح‘‘ کرنے سے تعبیر کرتے ہوئے اسکی مذمت کی ہے۔