سرینگر:انجمن اوقاف جامع مسجد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آج 212 جمعہ المبارک کے موقعے پر بھی صدر انجمن اور میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو قدغنوں اور نظر بندی کے سبب نہ تو نماز جمعہ جیسا اہم دینی فریضہ ادا کرنے اور نہ ہی اپنی منصبی ذمہ داریاں پوری کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
انجمن نے کہا کہ اگرچہ ریاستی حکام کا دعویٰ ہے کہ انہیں ”حراست میں نہیں لیا گیا“ لیکن انہیں نہ تو گھر سے باہر نکلنے کی اجازت ہے اور نہ ہی جمعہ کے خطبہ اور نماز کیلئے جامع مسجد جانے کی اجازت ہے۔ پولیس اور نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کی وجہ سے لوگوں کو میرواعظ سے ملنے کی اجازت پر روک ہے جبکہ ان کے گھر کے دونوں دروازوں کے باہر مستقل طور پر اہلکار اور بکتر بند گاڑیاں تعینات ہیں جو انہیں باہر جانے کی اجازت نہیں دیتے۔
انجمن نے کہا کہ تین ہفتے قبل حکام کو میرواعظ کی طرف سے قانونی نوٹس بھیجا گیا تھا کہ وہ ان کی نظر بندی کے بارے میں صفائی پیش کریں اور میر واعظ کو رہا کریں لیکن اُس نوٹس کا کوئی تحریری جواب موصول نہیں ہوا اور اب میرواعظ کی قانونی ٹیم کی طرف سے جموں وکشمیر ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کی گئی ہے، جس میں عدالت عالیہ سے میرواعظ کو غیر قانونی اور غیر اخلاقی حراست سے رہا کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: Mirwaiz Umar Farooq جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے میر واعظ عمر فاروق کی نظر بندی پر انتظامیہ کو نوٹس جاری کیا
رٹ پٹیشن میں ہائی کورٹ سے مزید استدعا کی گئی ہے کہ وہ ایک مناسب رٹ یا حکم جاری کرے، جس میں جموں و کشمیر انتظامیہ سے کہا جائے کہ وہ نگین حضرت بل سرینگر میں درخواست گزار کے رہائشی مکان کے باہر پولیس محاصرہ ختم کریں اور میرواعظ کو باہر آنے کی اجازت دیں۔
رٹ پیٹیش میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انہیں جمعہ کا خطبہ دینے اور جامع مسجد نوہٹہ سرینگر میں نماز جمعہ کی پیشوائی کرنے کی اجازت دی جائے اور میرواعظ کی روزمرہ کی زندگی میں کسی طرح کی رکاوٹیں نہ ڈالی جائیں اور بطور ایک آزاد شہری ان کی آزادانہ نقل و حمل یقینی بنائی جائے جس کی آئین بھی ضمانت دیتا ہے۔