سری نگر: وزارت داخلہ نے ارباز احمد میر کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 کے تحت دہشت گرد نامزد کیا۔ جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والا میر اس وقت پاکستان میں مقیم ہے اور وزارت داخلہ کے مطابق سرحد پار سے لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) کے لیے کام کر رہا ہے۔ وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ میر ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے اور جموں و کشمیر کے کولگام میں ٹیچر رجنی بالا کو قتل کرنے کے اہم سازشی کے طور پر سامنے آیا ہے۔ وہ وادیٔ کشمیر میں دہشت گردی کو مربوط کرنے اور سرحد پار سے غیر قانونی اسلحہ، گولہ بارود یا دھماکہ خیز مواد پہنچا کر دہشت گردوں کی حمایت میں بھی ملوث ہے۔ Ministry of Home Affairs designated Arbaz Ahmad Mir as a terrorist
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ ایک روز قبل ہی حکومت نے ٹی آر ایف کو "دہشت گرد" تنظیم قرار دیا ہے۔ وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) نے جمعرات کو دی رسسٹینس فرنٹ (ٹی آر ایف) کو ایک "دہشت گرد" تنظیم قرار دیا۔ مذکورہ تنظیم کے بارے میں جموں و کشمیر پولیس کا کہنا ہے کہ یہ تنظیم پاکستان میں قائم لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) کی شاخ ہے۔ ایک حکم میں ایم ایچ اے نے کہا کہ ٹی آر ایف عسکریت پسندانہ سرگرمیوں کو آگے بڑھانے کے لیے آن لائن میڈیم کے ذریعے نوجوانوں کو بھرتی کر رہی ہے اور یہ عسکریت پسندانہ سرگرمیوں کا پروپیگنڈہ کرنے میں ملوث رہی ہے۔ Centre declares TRF terrorist organisation
بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹی آر ایف عسکریت پسندوں کی بھرتی، عسکریت پسندوں کی دراندازی اور پاکستان سے ہتھیاروں اور منشیات کی جموں و کشمیر میں سمگلنگ میں ملوث ہے۔ حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹی آر ایف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جموں و کشمیر کے لوگوں کو بھارت کے خلاف عسکریت پسند تنظیموں میں شامل ہونے پر اکسانے کے لیے نفسیاتی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ شیخ سجاد گل ٹی آر ایف کے سربراہ ہیں۔ تنظیم کو مذکورہ ایکٹ کے چوتھے شیڈول کے تحت عسکریت پسند کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ TRF Declared Terrorist Organization
مزید پڑھیں:۔ 'ٹی آر ایف پاکستان کی ہدایت پر کشمیریوں کو نشانہ بنارہی ہے'
حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹی آر ایف کی سرگرمیاں بھارت کی قومی سلامتی اور خودمختاری کے لیے نقصان دہ ہیں کیونکہ اس تنظیم کے اراکین اور ساتھیوں کے خلاف بڑی تعداد میں مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ وزارت داخلہ نے مزید کہا کہ مرکزی سرکار کا ماننا ہے کہ یہ تنظیم عسکریت پسندی میں ملوث ہے اور اس نے بھارت میں عسکریت پسندی کی مختلف کارروائیوں کا ارتکاب کیا ہے اور اس میں حصہ لیا ہے۔ آخر میں کہا گیا ہے کہ ٹی آر ایف سال 2019 میں لشکر طیبہ کی ایک پراکسی تنظیم کے طور پر وجود میں آئی تھی، جو کہ مذکورہ ایکٹ کے تحت پہلے شیڈول کے سیریل نمبر 5 میں درج ایک کالعدم تنظیم ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ایک عرصہ قبل جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا تھا کہ عسکریت پسند تنظیم ٹی آر ایف پاکستان کی ہدایت پر کشمیر میں صحافیوں، سماجی کارکنان اور دیگر لوگوں کو نشانے بناکر ان کو ہلاک کرنا چاہتی ہے۔ سرینگر میں ڈسٹرکٹ پولیس لائنز پر ایک تقریب کے دوران دلباغ سنگھ نے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹی آر ایف نے حالیہ دنوں صحافیوں کی ایک فہرست سوشل میڈیا پر شائع کی ہے جن کو وہ پاکستان کے اشارے پر نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر کشمیر سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کی ایک فہرست شائع کی گئی تھی جس کے بعد پولیس نے اس یو آر ایل کے خلاف کوٹھی باغ پولیس تھانے میں مقدمہ درج کیا تھا۔ سرینگر۔جموں شاہراہ پر عسکریت پسندوں کے سکیورٹی فورسز اہلکار پر ہونے والے حملوں کے متعلق دلباغ سنگھ نے کہا تھا کہ شاہراہ ایس او پی او منصوبے کے تحت سکیورٹی فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے لیکن اس کے باوجود بھی حملوں کو روکا نہیں جاسکتا ہے۔