وادیٔ کشمیر میں خشک موسم کے بیچ سردی کی شدت میں بتدریج اضافہ درج ہورہا ہے جس نے اہلیان وادی کو موسم خزاں میں ہی سرما کے جیسے حالات سے دو چار کردیا ہے۔
ادھر محکمۂ موسمیات کے ایک ترجمان کے مطابق وادی میں 16 نومبر تک موسم مجموعی طور پر خشک رہنے کا امکان ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وادی میں مطلع صاف رہنے کے باعث شبانہ درجۂ حرارت میں کمی واقع ہورہی ہے۔
گرمائی دارالحکومت سری نگر میں کم سے کم درجہ حرارت 1.6 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گزشتہ شب بھی یہی درجۂ حرارت ریکارڈ ہوا تھا۔
وادی کے مشہور زمانہ سیاحتی مقام گلمرگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 0.6 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا کم سے کم درجہ حرارت منفی 1.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔
وادی کے دوسرے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 3.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب بھی یہی درجہ حرارت ریکارڈ ہوا تھا۔
سرحدی ضلع کپوارہ میں کم سے کم درجہ حرارت 0.1 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا کم سے کم درجہ حرارت 1.1 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔
گیٹ وے آف کشمیر کے نام سے مشہور قصبہ قاضی گنڈ میں کم سے کم درجہ حرارت 0.2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جہاں گذشتہ شب کا کم سے کم درجہ حرارت 0.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔
لداخ یونین ٹریٹری کے ضلع لیہہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 6.5 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ ضلع کرگل میں کم سے کم درجہ حرارت 3.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے۔
دریں اثنا وادی میں بدھ کے روز موسم خشک رہا اور دن میں ہلکی دھوپ بھی چھائی رہی لیکن شبانہ سردی میں اضافے کے باعث دفاتر، دکانوں اور دیگر کام کی جگہوں پر گرمی کے لئے گرمی کے آلات جیسے ہیٹروں کا استعمال کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں :
لوگوں کا کہنا ہے کہ موسم خزاں میں ہی موسم سرما جیسی سردی محسوس کی جا رہی ہے جس سے لوگ گوناگوں مشکلات سے دوچار ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف سردی میں اضافہ دوسری طرف بجلی کی آنکھ مچولی نے شہر و گام کے لوگوں کا جینا کا دو بھر کر دیا ہے۔
بتادیں کہ وادی میں ماہ گذشتہ کی 23 اور 24 تاریخ کو ہونے والی برف باری اور بارشوں سے سرما سے پہلے ہی سرما جیسی سردی محسوس کی جا رہی ہے جس کا مقابلہ کرنے کے لئے لوگوں نے روایتی لباس ’پھیرن‘ اور کانگڑی کا استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔