ETV Bharat / state

Govt Employees Protest banned جمہوریت میں آواز کو دبانا ناقابل قبول، محبوبہ مفتی - کشمیر کے سرکاری ملازمین

محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر انتظامیہ کے اس حکم کو "اشتعال انگیز" قرار دیا جس میں سرکاری ملازمین کو انتباہ دیا گیا ہے کہ اگر وہ اپنے مطالبات پر دباؤ ڈالنے کے لیے مظاہروں اور ہڑتالوں کا سہارا لیتے ہیں تو ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

mehbooba mufti
محبوبہ مفتی
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 4, 2023, 4:01 PM IST

سرینگر: جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے ہفتے کے روز خطے کی انتظامیہ کے حکم کو "اشتعال انگیز" قرار دیا۔ واضح رہے کہ گذشتہ روز انتظامیہ نے سرکاری ملازمین کو مظاہروں اور ہڑتالوں سے باز رہنے کی ہدایت کے لیے ایک حکم نامہ جاری کیا تھا۔

  • LG admin’s blanket ban on peaceful
    protests by government employees reeks of a dictatorial mindset. Stifling voices of reason in a democracy is unacceptable. Threatening them with dire consequences & disciplinary action is outrageous. pic.twitter.com/oapnHnOpco

    — Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) November 4, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

محبوبہ مفتی نے سماجی رابطہ ویب سائٹ پر اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ "ایل جی انتظامیہ کی جانب سے سرکاری ملازمین کے پرامن احتجاج پر مکمل پابندی آمرانہ ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے۔ جمہوریت میں آواز کو دبانا ناقابل قبول ہے۔ انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دینا اور تادیبی کارروائی کرنا اشتعال انگیز ہے۔"

اس سے پہلے سی پی آئی ایم کے سینیئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے اس حکم نامے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ حکم نامہ ILO کے کنونشنز کی خلاف ورزی کرتا ہے جس میں بھارت ایک فریق ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری ملازمین صرف اس وقت مظاہرے اور ریلیاں نکالتے ہیں جب ان کے جائز مطالبات پورے نہیں ہوتے۔ یہ ہدایت ملازمین اور کارکنوں کے آئینی حقوق پر ایک اور حملہ ہے۔

  • The order contravenes the ILO conventions to which India is a party. Government employees only stage demonstrations and rallies when their legitimate and just demands are not fulfilled. The directive is yet another assault on the employees' and workers' constitutional rights. pic.twitter.com/rEqvFaPnk6

    — M Y Tarigami (@tarigami) November 3, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

مزید پڑھیں:

حکم نامے کے مطابق سرکار کی نوٹس میں یہ بات آئی ہے کہ کچھ ملازمین اپنے سروس مطالبات پر مظاہرے اور احتجاج کرتے ہیں، جو جموں کشمیر گورمنٹ ایمپلائیز (کنڈکٹ) رولز 1971 لے رول 20 (ii) کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس رول کے مطابق کسی بھی سرکاری ملازم کو اپنے سروس مطالبات یا دوسرے ملازمین کے سروس معاملات پر احتجاج یا مظاہرہ کرنے کی قطعی اجازت نہیں ہے۔

سرینگر: جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے ہفتے کے روز خطے کی انتظامیہ کے حکم کو "اشتعال انگیز" قرار دیا۔ واضح رہے کہ گذشتہ روز انتظامیہ نے سرکاری ملازمین کو مظاہروں اور ہڑتالوں سے باز رہنے کی ہدایت کے لیے ایک حکم نامہ جاری کیا تھا۔

  • LG admin’s blanket ban on peaceful
    protests by government employees reeks of a dictatorial mindset. Stifling voices of reason in a democracy is unacceptable. Threatening them with dire consequences & disciplinary action is outrageous. pic.twitter.com/oapnHnOpco

    — Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) November 4, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

محبوبہ مفتی نے سماجی رابطہ ویب سائٹ پر اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ "ایل جی انتظامیہ کی جانب سے سرکاری ملازمین کے پرامن احتجاج پر مکمل پابندی آمرانہ ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے۔ جمہوریت میں آواز کو دبانا ناقابل قبول ہے۔ انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دینا اور تادیبی کارروائی کرنا اشتعال انگیز ہے۔"

اس سے پہلے سی پی آئی ایم کے سینیئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے اس حکم نامے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ حکم نامہ ILO کے کنونشنز کی خلاف ورزی کرتا ہے جس میں بھارت ایک فریق ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری ملازمین صرف اس وقت مظاہرے اور ریلیاں نکالتے ہیں جب ان کے جائز مطالبات پورے نہیں ہوتے۔ یہ ہدایت ملازمین اور کارکنوں کے آئینی حقوق پر ایک اور حملہ ہے۔

  • The order contravenes the ILO conventions to which India is a party. Government employees only stage demonstrations and rallies when their legitimate and just demands are not fulfilled. The directive is yet another assault on the employees' and workers' constitutional rights. pic.twitter.com/rEqvFaPnk6

    — M Y Tarigami (@tarigami) November 3, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

مزید پڑھیں:

حکم نامے کے مطابق سرکار کی نوٹس میں یہ بات آئی ہے کہ کچھ ملازمین اپنے سروس مطالبات پر مظاہرے اور احتجاج کرتے ہیں، جو جموں کشمیر گورمنٹ ایمپلائیز (کنڈکٹ) رولز 1971 لے رول 20 (ii) کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس رول کے مطابق کسی بھی سرکاری ملازم کو اپنے سروس مطالبات یا دوسرے ملازمین کے سروس معاملات پر احتجاج یا مظاہرہ کرنے کی قطعی اجازت نہیں ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.