گزشتہ برس چین کے وہان شہر سے نمودار ہوئے کوروناوائرس نے دنیا بھر میں تباہی مچائی ہے۔ مہلک وائرس کی شدت کے بیچ ہسپتالوں میں آکسیجن اور وینٹی لیٹر کی کمی کے باعث ابتک ہزاروں کی تعداد میں لوگ جانیں گنوا چکے ہیں۔
ان ہونہار نوجوان انجینئروں کی الگ اور ایک منفرد پہل سے تیار کئے گئے اس وینٹی لیٹر سے نہ صرف آکسیجن فراہم ہوگا بلکہ مریض کی دل کی دھڑکن، ای سی جی اور جسم کے درجہ حرارت پر بھی نظر رکھی جاسکتی ہے۔ وہیں اس وینٹی لیٹر کو انٹرنیٹ سے جوڑ دیا گیا ہے جس کی بدولت ڈاکٹر اپنے کیبن یا گھر بھیٹے ہی مریض کی صحت سے متعلق جانکاری حاصل کرسکتے ہیں۔
یہ وینٹی بہ آسانی ایک جگہ سے دوسری جگہ لیجانے کے قابل بھی ہے۔ انجینئروں کے مطابق بازار میں موجود وینٹی لیڑ کے مقابلے میں ان کا یہ وینٹی لیٹر کافی سستا ہوگا۔ جو ہر ایک کی پہنچ میں ہے۔
کووڈ 19 اوپن انویشن چلینج 2020 میں ان دونوں نوجوان انجینئروں نے اول پوزیشن حاصل کی ہے۔ جہانگیر اور ساجد کا کہنا ہے کہ سرکار ان کے اس کام پر توجہ مرکوز کریں اور اگر ان کے بنائے گئے اس کم قیمت والے وینٹی لیٹر کو مینوفیکچرنگ سطح تک پہنچایا جائے تو یہ نہ صرف سود مند ثابت ہوسکتا بلکہ آنے والے وقت میں صحت کے شعبے میں انقلاب برپا کرسکتا ہے۔
اگر آپ کو ہسپتال جانے کا موقع ملے تو انتہائی نگہداشت وارڈ میں موت جیسی خاموشی میں صرف سانس لینے میں دشواری کے سبب کئی مریضوں کی کراہیں سنائی دیں گے۔