سرینگر میں واقع گلشن بکس دہائیوں سے وادی میں کتب فروشی اور اشاعت سے لے کر نئے مصنفین کے لئے پلیٹ فارم بھی فراہم کر رہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے ایک خصوصی بات چیت کے دوران گلشن بکس کے مالک شیخ اعجاز کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے ٹی وی پر دیکھا کہ کافی افراد، جن میں طلباء بھی شامل ہیں، کو کورونا وائرس کی وجہ سے قرنطینہ مراکز میں رکھا جا رہا ہے تو انہیں محسوس ہوا کہ وہ ان سب کے لئے کچھ کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ’’میں نے ارادہ کیا کہ میں پہلے مرحلے میں تقریبا ایک ہزار کتابوں کا عطیہ ان مراکز میں کروں گا۔ ایک انسان کا سب سے اچھا دوست کتاب ہی ہوتی ہے۔ اس لیے ان کا وقت بھی اچھے سے گزر جائے گا۔ پھر میں نے اس حوالے سے ضلع ترقیاتی کمشنر ڈاکٹر شاہد چوہدری سے بات کی۔ جنہوں نے نہ صرف میری اس کاوش کو سراہا بلکہ قرنطینہ مراکز تک کتابیں پہنچانے میں تعاون بھی کیا۔‘‘
آج سے تقریبا 32 سال قبل اپنے والد سے گلشن بکس کی ذمہ داری لینے کے بعد اعجاز نے اپنے کاروبار کو بڑھانے کے لئے ہر ضروری اقدامات اٹھائے۔ جن میں جھیل ڈل میں ایک ہی چھت کے نیچے کافی شاپ، ریڈنگ روم اور بک سٹور قابل ذکر ہے۔
اعجاز کا کہنا ہے کہ ’’ آج کل لوگوں کا کتاب پڑھنے کی اور رجحان کم ہوتا جا رہا ہے جس کی کئی ساری وجوہات ہیں۔ ایک تو یہ کہ آج کل تکنیکی دور چل رہا ہے اور لوگ اکثر آن لائن اور pdf کتابیں پڑھنا پسند کرتے ہیں تاہم کچھ ایسے بھی ہیں جو ابھی بھی روایتی طریقے سے ہی کتب بینی کا شوق رکھتے ہیں۔‘‘
اپنے مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’گلشن بکس بھی کافی عرصے سے ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر آنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘‘
انکا کہنا تھا کہ کہ اس ضمن میں انہوں نے کئی اقدامات بھی کیے ہیں ’’لیکن وادی کے حالات کبھی مستقل نہیں رہتے اور کچھ بھی وقت پر مکمل نہیں ہو پاتا۔‘‘ انہوں نے امید ظاہر کہ ’’جلد ہی سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا اور گلشن بکس کی کتابیں بیرون ممالک سے بھی آن لائن منگوائی جا سکیں گیں۔‘‘