سرینگر (جموں کشمیر) : ایک غیر سرکاری تنظیم (این جی او) ’’النور یتیم ٹرسٹ‘‘ نے ایک بار پھر قابل فخر کارنامہ انجام دیتے ہوئے اجتماعی شادی کا ایک پروگرام انجام دیا۔ وادی کشمیر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے 100جوڑے اجتماعی شادی کے اس پروگرام میں رشتہ ازدواج میں بندھ گئے۔ منتظمین کے مطابق ان میں سے بیشتر خواتین غریب اور پسماندہ گھرانوں سے تعلق رکھتی ہیں جبکہ متعدد دلہنیں سایہ پدری سے بھی محروم ہیں۔ اجتماعی نکاح خوانی کی یہ تقریب سرینگر کے مضافاتی علاقہ بمنہ کے ایک کمیونٹی ہال میں منعقد ہوئی۔
’’النور یتیم ٹرسٹ‘‘ نامی این جی او کے چیئرمین نے بتایا کہ وہ ہر سال اس طرح کی تقاریب کا اہتمام کرتے ہیں اور غریب، پسماندہ کنبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کی، قانونی سرپرستوں کی نگرانی میں، شادی انجام دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شادی کا تقریباً سارا خرچ این جی او کی جانب سے سرانجام دیا جاتا ہے جس کے لیے وادی کشمیر کے ایل خیر اور صاحب ثروات افراد ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں۔ ایج جی او کے چیئرمین شبیر احمد نے کہا: ’’معاشرے میں بڑھتے رسم و رواج کے سبب نکاح کو نہ صرف مہنگا بلکہ غریب عوام خاص کر غریب بچیوں کے لیے مشکل بنا دیا گیا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’بڑھتے رسم و رواج کے سبب غریب لڑکیوں کے لیے نکاح کسی عذاب سے کم نہیں۔ تاہم این جی او سے وابستہ عملہ اور رضا کار اس طرح کی اجتماعی شادی سے خود کو کافی خوش محسوس کر رہے ہیں اور اس طرح کے پروگرامز سے عوام میں نکاح کو آسان بنانے کا تاثر بھی عام ہو رہا ہے۔‘‘ این جی او کے ایک ممبر نے دعویٰ کیا کہ وہ اجتماعی شادی کا نہ صرف اہتمام کرتے ہیں بلکہ جوڑوں کو تمام ضروری چیزیں بھی فراہم کرتے ہیں جس سے انہیں آسانی سے اپنی نئی زندگی شروع کرنے میں مدد ملتی ہے۔ ان کے مطابق ’’اس طرح کے پروگرامز سے ہم لوگوں کو اصراف سے شادی انجام دینے سے بچا کر معاشرے میں ایک مثبت پیغام کو عام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‘‘