ETV Bharat / state

انسانوں اور جانوروں کے درمیان تصادم کی کیا وجہ ہے؟

حالیہ برسوں کے دوران کشمیر کے مختلف علاقوں میں چھوٹے بچوں سمیت متعدد افراد تندوؤں اور ریچھوں کے حملوں کا شکار ہو کر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ جنگلات سے متصل علاقوں میں جانور غذا کی تلاش میں نہ صرف انسانوں کو نشانہ بناتے ہیں بلکہ دیگر جانداروں کو بھی اپنا شکار بنانے کی تاک میں رہتے ہیں۔

انسانوں اور جانوروں کے درمیان تصادم کی کیا وجہ ہے؟
انسانوں اور جانوروں کے درمیان تصادم کی کیا وجہ ہے؟
author img

By

Published : Jun 11, 2021, 5:54 PM IST

گذشتہ چند ہفتوں سے جنگلی جانوروں کا انسانی بستیوں کی جانب رخ کرنے کی خبریں مسلسل سامنے آرہی ہیں جو اس بات کی غماز ہیں کہ انسانوں اور جانوروں کے درمیان تصادم آرائی کے واقعات میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

ریچھ کے علاوہ اب تندوے نے بھی انسانی بستیوں میں دہشت مچا رہے ہیں۔ حال ہی میں بڈگام ضلع کے اوم پورہ میں تیندوے نے ایک چار سالہ معصوم بچی کو اپنا شکار بنایا۔ اس کے بعد ٹنگمرگ میں بھی ایک بچے کو تندوے کے پنجے سے چھڑایا گیا۔

اسی طرح کے واقعات اس سے قبل بھی وادی کے مختلف علاقوں میں رونما ہوئے ہیں۔ جنگلی جانوروں کی جانب سے انسانوں پر حملہ آور ہونے سے نہ صرف اب تک متعدد قیمتی انسانی جانیں تلف ہوئیں ہیں، بلکہ بہت سے لوگ بری طرح زخمی ہوئے ہیں۔

انسانوں اور جانوروں کے درمیان تصادم کی کیا وجہ ہے؟
بڈگام، کھریو اور پانپور میں گزشتہ دنوں کے دوران تقریباً 16 تندوے انسانی بستیوں یا ان کے ارگرد دیکھے گئے ہیں جن میں سے ابتک چھ تندوے محکمہ وائلڈ لائف نے پکڑے ہیں۔ جبکہ دیگر دس تندوے بھی پکڑنے کے لئے کوششیں تیز کی گئی ہیں۔حالیہ برسوں کے دوران کشمیر کے کئی علاقوں میں چھوٹے بچوں سمیت متعدد افراد تندوؤں اور ریچھوں کے حملوں کا شکار ہو کر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ جنگلات سے متصل علاقوں میں جانور غذا کی تلاش میں نہ صرف انسانوں کو نشانہ بناتے ہیں بلکہ دیگر جانداروں کو بھی اپنا شکار بنانے کی تاک میں رہتے ہیں۔ ایسا اگر ماضی میں موسم سرما کے دوران ہی دیکھنے کو ملتا تھا لیکن اب اسطرح کے واقعات سال بھر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ماہرین کہتے ہیں کہ انسانی بستیوں کے نزدیک تندوؤں کی بڑھتی موجودگی کی اہم وجہ وہاں قائم نرسریاں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چار سالہ بچی تیندوے کا شکار بنی، ذمہ دار کون؟

جنگلی جانوروں کے انسانی بستوں کی جانب سے بھٹکنے کے معاملے میں جنگلات اور گردونواح میں موجود ان کے آماجگاہوں میں دن بدن کمی واقع ہونے کا رجحان کلیدی طور کار فرما ہے۔ جنگلاتی علاقوں میں انسانوں کی بے جا مداخلت سے ہی جانور اپنی آماجگاہ سے بے دخل ہونے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
وہیں اب انسانی بستیوں کے قریب افزائش پاچکے تندوے آسان شکار کے عادی ہوچکے ہیں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ نرسریوں میں افزائش پاچکے تندوے قدرتی ماحول کا حصہ نہیں ہیں اس لیے ان کو قابو میں کرنے کی ضرورت ہے۔

وادی کشمیر میں گزشتہ کئی برسوں میں انسانوں اور جانوروں کے درمیان تصادم آرائی کے بڑھتے واقعات کے دوران 118 انسانی جانیں تلف ہوئی ہیں جبکہ دو ہزار کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

گذشتہ چند ہفتوں سے جنگلی جانوروں کا انسانی بستیوں کی جانب رخ کرنے کی خبریں مسلسل سامنے آرہی ہیں جو اس بات کی غماز ہیں کہ انسانوں اور جانوروں کے درمیان تصادم آرائی کے واقعات میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

ریچھ کے علاوہ اب تندوے نے بھی انسانی بستیوں میں دہشت مچا رہے ہیں۔ حال ہی میں بڈگام ضلع کے اوم پورہ میں تیندوے نے ایک چار سالہ معصوم بچی کو اپنا شکار بنایا۔ اس کے بعد ٹنگمرگ میں بھی ایک بچے کو تندوے کے پنجے سے چھڑایا گیا۔

اسی طرح کے واقعات اس سے قبل بھی وادی کے مختلف علاقوں میں رونما ہوئے ہیں۔ جنگلی جانوروں کی جانب سے انسانوں پر حملہ آور ہونے سے نہ صرف اب تک متعدد قیمتی انسانی جانیں تلف ہوئیں ہیں، بلکہ بہت سے لوگ بری طرح زخمی ہوئے ہیں۔

انسانوں اور جانوروں کے درمیان تصادم کی کیا وجہ ہے؟
بڈگام، کھریو اور پانپور میں گزشتہ دنوں کے دوران تقریباً 16 تندوے انسانی بستیوں یا ان کے ارگرد دیکھے گئے ہیں جن میں سے ابتک چھ تندوے محکمہ وائلڈ لائف نے پکڑے ہیں۔ جبکہ دیگر دس تندوے بھی پکڑنے کے لئے کوششیں تیز کی گئی ہیں۔حالیہ برسوں کے دوران کشمیر کے کئی علاقوں میں چھوٹے بچوں سمیت متعدد افراد تندوؤں اور ریچھوں کے حملوں کا شکار ہو کر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ جنگلات سے متصل علاقوں میں جانور غذا کی تلاش میں نہ صرف انسانوں کو نشانہ بناتے ہیں بلکہ دیگر جانداروں کو بھی اپنا شکار بنانے کی تاک میں رہتے ہیں۔ ایسا اگر ماضی میں موسم سرما کے دوران ہی دیکھنے کو ملتا تھا لیکن اب اسطرح کے واقعات سال بھر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ماہرین کہتے ہیں کہ انسانی بستیوں کے نزدیک تندوؤں کی بڑھتی موجودگی کی اہم وجہ وہاں قائم نرسریاں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چار سالہ بچی تیندوے کا شکار بنی، ذمہ دار کون؟

جنگلی جانوروں کے انسانی بستوں کی جانب سے بھٹکنے کے معاملے میں جنگلات اور گردونواح میں موجود ان کے آماجگاہوں میں دن بدن کمی واقع ہونے کا رجحان کلیدی طور کار فرما ہے۔ جنگلاتی علاقوں میں انسانوں کی بے جا مداخلت سے ہی جانور اپنی آماجگاہ سے بے دخل ہونے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
وہیں اب انسانی بستیوں کے قریب افزائش پاچکے تندوے آسان شکار کے عادی ہوچکے ہیں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ نرسریوں میں افزائش پاچکے تندوے قدرتی ماحول کا حصہ نہیں ہیں اس لیے ان کو قابو میں کرنے کی ضرورت ہے۔

وادی کشمیر میں گزشتہ کئی برسوں میں انسانوں اور جانوروں کے درمیان تصادم آرائی کے بڑھتے واقعات کے دوران 118 انسانی جانیں تلف ہوئی ہیں جبکہ دو ہزار کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.