سرینگر: سرینگر میں اردو کارڈنیشن کمیٹی کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں کئی اردو انجمنوں کے سربراہان نے شرکت کی۔ اجلاس میں اردو زبان کے فروغ اور تحفظ کے لیے ہر محاز پر مشترکہ طور کام کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت اردو کارڈنیشن کمیٹی کے سربراہ اعجاز احمد ککرو نے کی۔ اجلاس میں اردو زبان کے تحفظ کے حوالے سے مختلف امور پر غور وخوض ہوا۔ مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ زبان کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ اردو کو دسویں جماعت تک جو لازمی مضمون کا درجہ حاصل ہے اسے ہر حال میں برقرار رکھا جانا چاہیے، کیونکہ اردو زبان جموں کشمیر میں وحدت کی علامت ہے۔ اس زبان نے صدیوں سے مختلف تہذیب وتمدن اور مذاہب کے لوگوں کو آپس میں جوڈ کے رکھا ہے۔ یہ زبان یہاں ہر خطے اور علاقے میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔
قومی تعلیمی پالسی 2020 اور قومی نصاب 2005 نے بھی اس بات پر زور دیا کہ بچوں کی مشترکہ زبان اور گھروں اور آس پاس بولی اور سمجھی جانی والی زبان کو ہر حال میں فوقیت ملنی چاہیے اور جموں کشمیر میں اردو زبان ان سبھی تقاضوں کو پورا کرتی ہے۔ مقررین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہر زبان کی اپنی اہمیت ہوتی ہے اور ہم کسی زبان کے نصابی داخلے کے خلاف بالکل نہیں ہیں اور انسان جنتی زبانیں سیکھتا ہے، اتنا ہی اس کے خیالات میں وسعت آتی ہے، لیکن یہ بھی ملحوظ نظر رکھا جانا چاہیے کہ کسی زبان کے درجے کو بڑھانے سے دوسری زبانوں کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے اور اس بات کا خیال رکھا جانا چاہیے کہ ابتدائی سطح پر بچے زیادہ زبانیں پڑھنے کے متحمل نہیں ہو سکتے، جس سے دیگر اہم مضامین متاثر ہو سکتے۔
مزید پڑھیں: Hindi Language In JK Schools تمام سرکاری اسکولوں میں ہندی مضمون پڑھانے کی خاطر کمیٹی تشکیل
واضح رہے کہ حال ہی میں ایس سی اِی۔ آر۔ ٹی جموں و کشمیر کے ڈائرکٹر نے 7 فروری 2023 کو ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس کو جموں و کشمیر کے اسکولوں میں اول سے لے کر دسویں تک ہندی زبان پڑھانے کے لیے لائحہ عمل مرتب کرنے کا کام تفویض کیا گیا ہے۔ مقررین نے ہندی کو لاگو کرنے کی مخالفت نہیں کی ہے تاہم اُنہوں نے حکومت سے گزارش کی ہے کہ اسے اُردو کی قیمت پر لاگو نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تین زبانیں اسکولوں میں پڑھائی جاتی ہیں تاہم کوئی بھی چوتھی زبان (ہندی یا کوئی اور) شامل کرنے سے اُردو کو باہر نکالے جانے کا خدشہ ہے۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں ہندی اور اُردو کو یکساں طور پر پہلے سے ہی پڑھایا جاتا ہے جس میں کشمیر کے طالبہ اُردو جبکہ جموں کے طلبہ ہندی کو پڑھتے ہیں۔ اجلاس کے آخر پر سبھی انجمنوں نے اردو زبان کی ترویج اور فروغ کے لیے مشترکہ کام کرنے کا فیصلہ کیا۔