سرینگر:انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے ایک بار پھر اس امر پر فکر و تشویش کا اظہار کیا ہے کہ سربراہ انجمن میر واعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو حکام نے گزشتہ تین سال سے زیادہ مدت سے غیر قانونی اور غیر اخلاقی طور پر خانہ نظر بند رکھ کر موصوف کی تمام پُرامن منصبی ذمہ داریوں پر قدغن بٹھا رکھا ہے۔Anjaman e Awqaf House Detention of Mirwaiz
انجمن نے واضح کیا کہ اس دوران لگاتار 160 جمعتہ المبارک سے میر واعظ پر پابندیاں عائد ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف مرکزی جامع مسجد سرینگر کا صدہا سالہ منبر و محراب قال اللہ وقال الرسول ﷺ کے ایمان افروز صدائوں سے مکمل طور پر خاموش ہے بلکہ اس کی وجہ سے شہر و گام سے نماز جمعہ ادا کرنے والے ہزاروں نمازی اور زائرین میں شدید مایوسی ، بے چینی اور اضطراب روز بہ روز بڑھتی جارہی ہے .
بیان میں کہا گیا کہ ماہ ربیع الاول جو ولادت باسعادت حضرت پیغمبر آخر الزماں محمد مصطفی ﷺ کا متبرک مہینہ ہے اختتام پذیر ہے اور جناب میرواعظ کی نظر بندی بدستور جاری ہے جس کی وجہ سے آج بھی موصوف مرکزی جامع مسجد سرینگر جاکر اپنے منصبی فرائض ادا نہیں کرسکے جو حد درجہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔
مزید پڑھیں: P Chidambaram on Mirwaiz Detention میرواعظ معاملے میں ایل جی اور ڈی جی پی کے متضاد موقف پر چدمبرم کا طنز
بیان میں جناب میر واعظ کی نظر بندی کو ختم کرن ،ناگزیر قرار دیتے ہوئے انجمن نے توقع ظاہر کی کہ حکام کو اب ٹال مٹول کی پالیسی ترک کرکے میرواعظ موصوف کی نظر بندی کو ختم کرنا چاہئے تاکہ عوام اور سماج کے تئیں وہ اپنے دیرینہ فرائض انجام دے سکیں۔
بتادیں کہ علیٰحدگی پسند رہنما میر واعظ مولوی محمد عمر فاروق کو اگست 2019 میں جموں و کشمیر کی نیم خود مختاری کی دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے سے قبل ہی انتظامیہ نے گھر میں نظر بند کر دیا تھا۔ میر واعظ کشمیر ڈاکٹر محمد عمر فاروق آج بھی گھر میں نظر بند ہیں۔ Detention of Mirwaiz Mohmmad Umar Farooq