کورونا وائرس کے سبب لاک ڈاؤن سے وادی کشمیر کی سیاحت مکمل طور پر ٹھپ ہو چکی ہے۔ سیاحت سے منسلک لوگ گذشتہ دو برس سے بے روزگار ہیں۔
اگرچہ ایل جی انتظامیہ نے مزدور و دیگر افراد کے لیے معمولی معاونت کا اعلان بھی کیا ہے لیکن کچھ افراد اس سے بھی محروم رکھے گئے ہیں۔
سرینگر کے ڈل جھیل میں تقریبا 300 افراد کا روزگار بالواسطہ سیاحوں کی آمد پر منحصر ہے۔ یہ افراد ڈل میں شکارہ پر پھیری کرتے تھے، جس میں یہ سیاحوں کو شال، ہینڈی کرافٹ اور دیگر اشیا فروخت کرتے تھے۔ چونکہ پانچ اگست سنہ 2019 سے وادی میں سیاحوں کی آمد مکمل طور پر بند ہے، جس سے ان افراد کا روزگار بھی بند پڑا ہے۔
سنہ 2020 میں کووڈ لاک ڈاؤن کے دوران انتظامیہ نے مزدور اور نچلے طبقے کے افراد کے لیے وظیفہ واگزار کیا تھا۔
رواں لاک ڈاؤن میں بھی انتظامیہ نے وظیفہ دینے کا اعلان کیا ہے لیکن ان پھیری والوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے ان کو نظر انداز کیا ہے۔
انتظامیہ کو چاہیے کہ ان افراد کو اس وظیفہ کے مستحق افراد کی فہرست میں شامل کرے تاکہ یہ فاقہ کشی پر مجبور نہ ہوں۔