ETV Bharat / state

ان ٹھٹھرتی سردیوں میں ہم کہاں جائیں: جزام کے مریضوں کا سوال

author img

By

Published : Dec 9, 2020, 7:26 PM IST

Updated : Dec 9, 2020, 7:33 PM IST

مریضوں کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ دو برسوں سے صوبائی کمشنر اور سرینگر میونسپل کارپوریشن کے دفاتر کے چکر لگا لگا کر تھک چکے ہیں۔

leprosy patients
جزام مریض

وادی کشمیر میں شدید سردیوں کا آغاز ہو چکا ہے- جہاں عام شہریوں نے اس سردی سے نمٹنے کی تیاریاں کرلی ہیں وہیں سرینگر کے نگین جھیل کے کنارے رہایش پزیر جزام کے مریض تشویش میں مبتلا ہیں۔

جزام مریض

ان مریضوں کا صوبائی انتظامیہ اور سرینگر میونسپل کارپوریشن سے ایک ہی سوال ہے۔ 'ہم سردیوں کے ایام کیسے گزاریں؟ کیوں کہ ہمارے پاس سردی سے بچنے کے لیے کوئی انتظام نہیں ہے۔

دراصل دو سال قبل بہرار کالونی میں رہائش پزیر جزام کے مریضوں کے چار رہایشی کوارٹر آگ کی نذر ہوگئے تھے اور اس وقت سے انتظامیہ ان کی مرمت کرانے میں ناکام رہی ہے۔

مریضوں کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ دو برسوں سے صوبائی کمشنر اور سرینگر میونسپل کارپوریشن کے دفاتر کے چکر لگا لگا کر تھک چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تاحال ان کے ساتھ افسران نے ٹال مٹول کا رویہ ہی روا رکھا ہے۔

بہرار کالونی میں دہائیوں سے جزام کے مریضوں کو علاج کے لئے رکھا گیا تھا اور تب سے یہ افراد مع اہل و عیال یہیں مقیم ہیں۔

چند برس قبل سرینگر میونسپل کارپوریشن نے ان کے لئے پختہ رہائشی کوارٹرز کی تعمیر کرائے تھے جس سے ان لوگوں نے کچھ دنوں تک راحت کی سانس لی تھی۔ تاہم دو برس سے یہاں چار خاندانوں کو ایس ایم سی نے نظر انداز کر رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کسان احتجاج: ایم ایس پی میں کسی طرح کی تبدیلی نہ کرنے پرحکومت متفق

ان متاثرین کا کہنا ہے کہ وہ پرانے ٹوٹے پھوٹے کمروں میں مشکلات سے زندگی گزار رہے ہیں جہاں ان کو کئی دشواریوں کا سامنا ہے۔

ان کا مطالبہ ہے کہ صوبائی کمشنر ان کے معاملے میں مداخلت کرے اور سرینگر میونسپل کارپوریشن کو ہدایت دے کہ ان کے کوراٹرز کی مرمت کرائی جاسکے۔

وادی میں سرما کے دوران شدید سردی، برف باری اور منفی درجہ حرارت کی وجہ سے پکے مکانات بھی سردی سے محفوظ رکھنے کے لیے ناکافی ثابت ہوتے ہیں۔

ان افراد کا کہنا ہے کہ ایک طرف سے یہ معذور ہیں اور دوسری طرف ان کا سرما سے مقابلہ ہے پھر وہ کس طرح ان ٹوٹے پھوٹے کمروں میں اپنی زندگیوں کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

اس ضمن میں ایس ایم سی کمشنر سے جب رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا۔

وادی کشمیر میں شدید سردیوں کا آغاز ہو چکا ہے- جہاں عام شہریوں نے اس سردی سے نمٹنے کی تیاریاں کرلی ہیں وہیں سرینگر کے نگین جھیل کے کنارے رہایش پزیر جزام کے مریض تشویش میں مبتلا ہیں۔

جزام مریض

ان مریضوں کا صوبائی انتظامیہ اور سرینگر میونسپل کارپوریشن سے ایک ہی سوال ہے۔ 'ہم سردیوں کے ایام کیسے گزاریں؟ کیوں کہ ہمارے پاس سردی سے بچنے کے لیے کوئی انتظام نہیں ہے۔

دراصل دو سال قبل بہرار کالونی میں رہائش پزیر جزام کے مریضوں کے چار رہایشی کوارٹر آگ کی نذر ہوگئے تھے اور اس وقت سے انتظامیہ ان کی مرمت کرانے میں ناکام رہی ہے۔

مریضوں کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ دو برسوں سے صوبائی کمشنر اور سرینگر میونسپل کارپوریشن کے دفاتر کے چکر لگا لگا کر تھک چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تاحال ان کے ساتھ افسران نے ٹال مٹول کا رویہ ہی روا رکھا ہے۔

بہرار کالونی میں دہائیوں سے جزام کے مریضوں کو علاج کے لئے رکھا گیا تھا اور تب سے یہ افراد مع اہل و عیال یہیں مقیم ہیں۔

چند برس قبل سرینگر میونسپل کارپوریشن نے ان کے لئے پختہ رہائشی کوارٹرز کی تعمیر کرائے تھے جس سے ان لوگوں نے کچھ دنوں تک راحت کی سانس لی تھی۔ تاہم دو برس سے یہاں چار خاندانوں کو ایس ایم سی نے نظر انداز کر رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کسان احتجاج: ایم ایس پی میں کسی طرح کی تبدیلی نہ کرنے پرحکومت متفق

ان متاثرین کا کہنا ہے کہ وہ پرانے ٹوٹے پھوٹے کمروں میں مشکلات سے زندگی گزار رہے ہیں جہاں ان کو کئی دشواریوں کا سامنا ہے۔

ان کا مطالبہ ہے کہ صوبائی کمشنر ان کے معاملے میں مداخلت کرے اور سرینگر میونسپل کارپوریشن کو ہدایت دے کہ ان کے کوراٹرز کی مرمت کرائی جاسکے۔

وادی میں سرما کے دوران شدید سردی، برف باری اور منفی درجہ حرارت کی وجہ سے پکے مکانات بھی سردی سے محفوظ رکھنے کے لیے ناکافی ثابت ہوتے ہیں۔

ان افراد کا کہنا ہے کہ ایک طرف سے یہ معذور ہیں اور دوسری طرف ان کا سرما سے مقابلہ ہے پھر وہ کس طرح ان ٹوٹے پھوٹے کمروں میں اپنی زندگیوں کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

اس ضمن میں ایس ایم سی کمشنر سے جب رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا۔

Last Updated : Dec 9, 2020, 7:33 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.