ETV Bharat / state

دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد امن وقانون میں بہتری آئی ہے: چارو سنہا

سرینگر سیکٹر کی آئی جی، سی آر پی ایف، چارو سنہا نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو کے دوران کہا کہ دفعہ 370کے خاتمے کے بعد جموں و کشمیر خصوصا وادی میں امن و قانون کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔

دفعہ 370کے خاتمے کے بعد امن وقانون میں بہتری آئی ہے: چارو سنہا
دفعہ 370کے خاتمے کے بعد امن وقانون میں بہتری آئی ہے: چارو سنہا
author img

By

Published : Aug 4, 2021, 8:47 PM IST

’’جموں وکشمیر ایک حساس علاقہ ہے، شدت پسندی کا مقابلہ کرنا سب سے بڑا چلینج ہے۔ ملک کی باقی ریاستوں اور یوین ٹیریٹریز کے مقابلے میں یہاں کام کرنا مختلف ہے۔ ہاں دفعہ 370کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر خاص کر وادی میں امن و قانون کی صورتحال میں کافی حد تک بہتری آئی ہے۔‘‘ ان باتوں کا اظہار سرینگر سیکٹر کی آئی جی، سی آر پی ایف، چارو سنہا نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔

دفعہ 370کے خاتمے کے بعد امن وقانون میں بہتری آئی ہے: چارو سنہا

انہوں نے کہا کہ نکسل متاثرہ ریاستوں کے علاوہ آندھرا پردیش اور بہار میں کام کرنے کا تجربہ الگ ہے اور جموں وکشمیر میں مختلف قسم کے چلینجز ہیں۔ جن کو الگ الگ طریقے سے نمٹا جاسکتا ہے، اور وادی کشمیر میں عسکریت پسندی ایک بڑا معاملہ اور چلینج ہے جس سے ہر طرح سے نمٹا جا رہا ہے۔

چارو سنہا نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران کشمیر میں عسکریت پسندی کو کافی حد تک قابو کیا جا چکا اور نئی اسٹریٹیجی اپنا کر اسے مزید قابو میں کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے چارو سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر خاص کر وادی میں امن وقانون کی صورتحال میں کافی بہتری دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ’’پتھر بازی کے واقعات میں بہت حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ ان دو برسوں کے دوران کشمیر میں امن و امان قائم ہو جانا ایک مثبت پہل کے طور تصور کیا جانا چائیے اور اسی طرح کے ماحول میں ترقی اور خوشحالی کا راز مضمر ہے۔‘‘

ایک سوال کے جواب میں آئی جی نے کہا کہ ’’کسی بھی خطے یا علاقے کے امن امان کی خاطر نوجوانوں کو بر سر روزگار کرنا کافی اہمیت کا حامل ہے۔ جس کے لیے سی آر پی ایف کئی پروگرام چلا رہی ہے تاکہ یہاں کے بے روزگار پڑے لکھے نوجوانوں کو روزگار حاصل کرنے کے مواقع فراہم کئے جاسکے۔‘‘

مزید پڑھیں: جموں و کشمیر: دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کیا کچھ بدلا ؟: خصوصی رپورٹ

انہوں نے کہا کہ یہاں کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو سی آر پی ایف میں مقابلہ جاتی امتحانات کے لئے تیار کرنے کے لئے کوچنگ اور اسٹڈی مواد فراہم کرنے کے علاوہ دیگر سہولیات بھی سی آر پی ایف مہیا کر رہی ہے تاکہ دلچسپی رکھنے والے نوجوان مقابلہ جاتی امتحانات میں اپنی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکیں۔ وہیں ان نوجوانوں کو بھی مدد فراہم کرنے کا سی آر پی ایف نے بیڑا اٹھایا ہے جو کہ دیگر شعبہ جات میں اپنے مستقبل کو سنوارنا چاہتے ہیں۔

’’علم روزگار‘‘ عنوان کے تحت جاری پروگرام کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے چارو سنہا نے کہا ’’یہ پروگرام ان نوجوانوں کی رہبری اور رہنمائی کے لیے عمل میں لایا گیا ہے جو کہ سی آر پی ایف میں اپنا مستقبل تلاش کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر: 370 کی منسوخی کے ساتھ ہی کمیشنز کا بھی خاتمہ

’’سی آر پی ایف میں مختلف عہدوں کے لیے بھرتی عمل کی خاطر لئے جانے والے امتحانات کی تیاریوں سے متعلق کوچنگ کی سہولیات میسر رکھنے کے علاوہ نوجوانوں کو امتحانات میں بہتر کارکردگی کے لئے مواد فراہم کرنا اہم مقصد ہے تاکہ آنے والے وقت میں لئے جانے والے امتحانات میں بچوں کو کسی قسم کی دقتوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: خصوصی حیثیت کی بحالی تک 5 اگست کو یوم سیاہ کے طور پر منایا جائے گا: پی ڈی پی لیڈر

’’جموں وکشمیر ایک حساس علاقہ ہے، شدت پسندی کا مقابلہ کرنا سب سے بڑا چلینج ہے۔ ملک کی باقی ریاستوں اور یوین ٹیریٹریز کے مقابلے میں یہاں کام کرنا مختلف ہے۔ ہاں دفعہ 370کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر خاص کر وادی میں امن و قانون کی صورتحال میں کافی حد تک بہتری آئی ہے۔‘‘ ان باتوں کا اظہار سرینگر سیکٹر کی آئی جی، سی آر پی ایف، چارو سنہا نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔

دفعہ 370کے خاتمے کے بعد امن وقانون میں بہتری آئی ہے: چارو سنہا

انہوں نے کہا کہ نکسل متاثرہ ریاستوں کے علاوہ آندھرا پردیش اور بہار میں کام کرنے کا تجربہ الگ ہے اور جموں وکشمیر میں مختلف قسم کے چلینجز ہیں۔ جن کو الگ الگ طریقے سے نمٹا جاسکتا ہے، اور وادی کشمیر میں عسکریت پسندی ایک بڑا معاملہ اور چلینج ہے جس سے ہر طرح سے نمٹا جا رہا ہے۔

چارو سنہا نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران کشمیر میں عسکریت پسندی کو کافی حد تک قابو کیا جا چکا اور نئی اسٹریٹیجی اپنا کر اسے مزید قابو میں کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے چارو سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر خاص کر وادی میں امن وقانون کی صورتحال میں کافی بہتری دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ’’پتھر بازی کے واقعات میں بہت حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ ان دو برسوں کے دوران کشمیر میں امن و امان قائم ہو جانا ایک مثبت پہل کے طور تصور کیا جانا چائیے اور اسی طرح کے ماحول میں ترقی اور خوشحالی کا راز مضمر ہے۔‘‘

ایک سوال کے جواب میں آئی جی نے کہا کہ ’’کسی بھی خطے یا علاقے کے امن امان کی خاطر نوجوانوں کو بر سر روزگار کرنا کافی اہمیت کا حامل ہے۔ جس کے لیے سی آر پی ایف کئی پروگرام چلا رہی ہے تاکہ یہاں کے بے روزگار پڑے لکھے نوجوانوں کو روزگار حاصل کرنے کے مواقع فراہم کئے جاسکے۔‘‘

مزید پڑھیں: جموں و کشمیر: دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کیا کچھ بدلا ؟: خصوصی رپورٹ

انہوں نے کہا کہ یہاں کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو سی آر پی ایف میں مقابلہ جاتی امتحانات کے لئے تیار کرنے کے لئے کوچنگ اور اسٹڈی مواد فراہم کرنے کے علاوہ دیگر سہولیات بھی سی آر پی ایف مہیا کر رہی ہے تاکہ دلچسپی رکھنے والے نوجوان مقابلہ جاتی امتحانات میں اپنی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکیں۔ وہیں ان نوجوانوں کو بھی مدد فراہم کرنے کا سی آر پی ایف نے بیڑا اٹھایا ہے جو کہ دیگر شعبہ جات میں اپنے مستقبل کو سنوارنا چاہتے ہیں۔

’’علم روزگار‘‘ عنوان کے تحت جاری پروگرام کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے چارو سنہا نے کہا ’’یہ پروگرام ان نوجوانوں کی رہبری اور رہنمائی کے لیے عمل میں لایا گیا ہے جو کہ سی آر پی ایف میں اپنا مستقبل تلاش کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر: 370 کی منسوخی کے ساتھ ہی کمیشنز کا بھی خاتمہ

’’سی آر پی ایف میں مختلف عہدوں کے لیے بھرتی عمل کی خاطر لئے جانے والے امتحانات کی تیاریوں سے متعلق کوچنگ کی سہولیات میسر رکھنے کے علاوہ نوجوانوں کو امتحانات میں بہتر کارکردگی کے لئے مواد فراہم کرنا اہم مقصد ہے تاکہ آنے والے وقت میں لئے جانے والے امتحانات میں بچوں کو کسی قسم کی دقتوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: خصوصی حیثیت کی بحالی تک 5 اگست کو یوم سیاہ کے طور پر منایا جائے گا: پی ڈی پی لیڈر

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.