سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران پرنسپل سیکریٹری نے کہا کہ حالات کے مطابق ہی بندیشں ہٹائی جائیں گی۔
جموں و کشمیر کی انتظامیہ نے 12 روز بعد وادی کشمیر میں مواصلاتی رابطے بحال کرنے اور رکاوٹیں ہٹانے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
روہت کنسل نے کہا کہ وادی میں پیر سے تمام سرکاری دفاتر اور پرائمری اسکول کھول دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج تیس سے چالیس پتھراؤ کے واقعات پیش آئے ہیں، جن مقامات پر امتناعی احکامات نافذ تھے انہیں مقامات پر تشدد کے واقعات سامنے آئے ہیں جن میں آٹھ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہیں۔
مرکزی کشمیر کے بڈگام، سونہ مرگ، منی گام میں لینڈ لائن سروس کو بحال کیا گیا ہے جبکہ شمالی کشمیر کے ٹنگمرگ، اوڑی، کرناہ، ٹنگڈار اور گریز میں لینڈ لائن سروس کو بحال کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وادی میں ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے انتظامیہ موجودہ صورت حال کا جائزہ لے رہی ہے۔
کشمیر کے انسپکٹر جنرل پولیس ایس پی پانی نے بھی نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کشمیر کی موجودہ صورت حال کا جائزہ لے رہی ہے جس کے پیشِ نظر آہستہ آہستہ رکاوٹیں ہٹائی جائیں گی۔
واضح رہے کہ 5 اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد وادی کشمیر میں موبائل انٹرنیٹ، براڈ بینڈ، کیبل ٹیلی ویژن اور تمام مواصلاتی رابطے کو بند کر دیا گیا تھا۔