ایران میں تعلیم حاصل کر رہے کشمیری طلباء جنہیں عالمی وباء کورونا وائرس کے پیش نظر وطن واپسی کے بعد راجستھان کے شہر جیسلمیر میں 14 روز سے زائد عرصے تک قرنطینہ میں رکھنے کے باوجود انہیں وادی واپس نہیں لایا جا رہا ہے، جس کے چلتے انکے اہل خانہ نے سرینگر کی پریس کالونی میں احتجاج کرتے ہوئے کشمیری طلباء کو واپس وادی لانے کی مانگ کی۔
کورنا وائیرس کے پھیلائو کے مد نظر جہاں بین الاقوامی پروازیں منسوخ کی گئیں وہیں سینکڑوں زائرین اور طلباء ایران میں درماندہ ہو گئے۔ اگرچہ انہیں خصوصی طیارے کے ذریعے بھارت لایا گیا تاہم انہیں فوری طور راجستھان کے شہر جیسلمیر میں قرنطینہ میں رکھا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ کوروناوائرس کی وجہ سے چین اور اٹلی کے بعد ایران بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ ایران میں اب تک اس وباء سے 3000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
سرینگر میں لاک ڈاؤن کے چلتے ان طلباء کے اہل خانہ نے انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’بنگلہ دیش اور دیگر ممالک سے آئے ہوئے طلباء قرنطینہ کے بعد صحیح سلامت واپس اپنے گھروں کو پہنچ گئے تاہم ہمارے ہی بچے جیسلمیر میں کیوں بند رکھ گئے۔‘‘
احتجاجیوں نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر ہمارے بچے وہاں زیادہ دیر رہے تو وہ بھی کوروناوائرس کی زد میں آ سکتے ہیں۔‘‘
انکا مزید کہنا تھا کہ انکے بچوں کو ’’اس سے قبل ایران میں بھی مصیبتوں اور پریشانیوں کا سامنا کرن پڑا اور اب راجستھان میں جرم بے گناہی کی سزا کاٹ رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’آخر ہمارے بچوں کا قصور کیا ہے، انکا ٹیسٹ بھی منفی ثابت ہوا ہے اور انہوں نے قرنطینہ کی مدت بھی مکمل کر لی ہے، پھر بھی انہیں عتاب و عذاب کا سامنا کیوں کرنا پڑ رہا ہے۔‘‘
اس حوالے سے انہوں نے لیفٹینٹ گورنر انتظامیہ سے گزارش کی کہ انکے بچوں کو جلد سے جلد واپس کشمیر لایا جائے۔