جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل نے شوپیاں میں حزب المجاہدین کے تین عسکریت پسندوں کی ہلاکت کو سکیورٹی فورسز کی بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔ سکیورٹی فورسز نے شوپیاں کے زینہ پورہ وچی علاقے میں تین عسکریت پسندوں کو مار گرایا ہے۔
دلباغ سنگھ نے کہا تینوں عسکریت پسندوں کی شناخت ہو گئی ہے، جن میں سے ایک کی اہم پوزیشن تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہلاک شدہ اور دو عسکریت پسندوں کی شناخت عادل احمد اور جہانگیر احمد کے طور پر ہوئی ہے۔
دلباغ سنگھ نے کہا کہ وسیم احمد کے خلاف 19 ایف آئی آر درج تھے اور وہ 4 عام شہری اور 4 پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث تھے۔ چار عام شہری جن میں شوپیاں کے ہرپورہ کے گوہر احمد، ندیم منظور، الیاس خان اور زائد خان کی ہلاکت میں ان تینوں عسکریت پسند وں کا ہاتھ ہے۔
عادل شیخ 29 ستمبر 2018 کو جواہرنگر علاقے سے سابق ایم ایل اے اعجاز احمد وچھی کی رہائش گاہ سے اے کے 47 اور ایک پستول لے کر فرار ہوا تھا اور حزب لمجاہدین تنظیم میں شامل ہوا تھا اور تب سے سرگرم تھا
دلباغ سنگھ نے کہا کہ ان عسکریت پسندوں نے شوپیاں کے لوگوں میں خوف پھیلایا ہوا تھا اور ان کی ہلاکت سکیورٹی فورسز کے لیے ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان عسکریت پسندوں کی ہلاکت کے بعد لوگوں میں جو خوف پیدا ہوا تھا اس کو کچھ حد تک دور کرے گا اور ہلاک شدہ عام شہریوں کے اہلخانہ کو راحت ملے گی۔
دلباغ سنگھ نے کہا سال 2020 کی شروعات ایک بڑے اور کامیاب آپریشن کے ساتھ ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ وسیم احمد سنہ 2017 مسے سرگرم تھے اور حزب المجاہدین میں ان کی اہم پوزیشن تھی۔
معطل ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے دلباغ سنگھ نے کہا کہ معاملہ این آئی کے سپرد کیا گیا ہے۔ ایجنسی کو بعض باتوں کا انکشاف ہوا ہے اور صحیح سمت میں جانچ کی جا رہی ہے، تاہم انہوں نے مزید تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
بتا دیں کہ آج صبح 11 بجے ضلع کے وچی علاقے میں عسکریت پسندوں کی خفیہ اطلاع ملنے پر سی آر پی ایف، فوج اور جموں و کشمیر پولیس نے وچی علاقے کو محاصرے میں لیا اور تلاشی کاروائی شروع کر دی تھی، تلاشی کاروائی کے دوران عسکریت پسندوں نے فورسز پر فائرنگ کی، جس کے بعد تصادم شروع ہوا۔ تصادم میں تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے، تینوں عسکریت پسند حزب المجاہدین سے وابستہ تھے اور حزب المجاہدین کے لیے یہ ایک بہت بڑا جھٹکا مانا جا رہا ہے۔
بتا دیں کہ 11 جنوری کو ڈی ایس پی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر نوید بابو اور دوسرے عسکریت پسند عاطف کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔