جی ہاں! یہ ہے صالحہ یوسف جو اس وقت جموں و کشمیر سنو رگبی ٹیم میں بحیثیت کوچ اور کپتان نمائندگی کر رہی ہیں۔
سرینگر کی رہنے والی صالحہ یوسف نے کرکٹ، کھوکھو اور والی بال وغیرہ گیمز میں کئی مقابلوں میں حصہ لیا ہے۔ تاہم صالحہ یوسف دسویں جماعت سے ہی رگبی کی جانب راغب تھیں اور بعد میں یہ مکمل طور اس کھیل کی طرف مائل ہو گئیں۔
صالحہ کو شروعات میں رگبی کی تربیت پانے کے لیے یہاں بنیادی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے طرح طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم انہوں نے اپنے حوصلے کو کبھی کم نہیں ہونے دیا۔ اس کھیل میں قومی سطح کے مقابلوں میں اپنی بہترین کارکردگی سے نہ صرف اپنا بلکہ جموں و کشمیر کا نام بھی روشن کیا۔
پہلے پہل اس ہونہار رگبی کھلاڑی کو اس کھیل میں خواتین کھلاڑیوں کی کمی کے باعث لڑکوں کے ساتھ پریکٹس کرنی پڑتی تھی لیکن صالحہ نے اپنی ہمت، لگن اور حوصلے سے ان تمام مشکلات کو مات دیتے ہوئے اس کھیل میں اپنا مستقبل بنایا۔
صالحہ یوسف نے کھیلو انڈیا کے تحت سرمائی کھیل مقابلے میں بحیثیت کوچ نمائندگی کی ہے۔
صالحہ کا کہنا ہے کہ 'اگرچہ شروع شروع میں اس کھیل میں یہاں کی بہت کم لڑکیا ں راغب ہوتی تھیں۔ تاہم آج خواتین کھلاڑیوں کی کافی تعداد موجود ہے۔'
صالحہ کا ماننا ہے کہ جموں و کشمیر میں سنو رگبی اب کافی مشہور ہوچکی ہے مگر اس کھیل کو مزید فروغ دینے کے لیے سہولیات کے اعتبار سے ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔