زبان نہ صرف ذرائع ابلاغ کا ذریعہ ہے بلکہ خیال و نظریات کے تبادلے کا وسیلہ بھی۔ جموں و کشمیر میں اس وقت تقریبا سات زبانیں بولی جاتی ہیں۔ ان میں اردو، ہندی، انگریزی، کشمیری، ڈوگری اور گوجری سب سے زیادہ بولی جاتی ہیں۔
انتظامیہ بھی ان زبانوں کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ نوجوانوں میں اب بین الاقوامی زبانوں جیسے عربی، فارسی اور فرانسیسی کی جانب روجحان بڑھتا جا رہا ہے۔
سرینگر شہر کے کرن نگر علاقے میں زبان سکھانے والے ادارے الف کے مالک اور استاد صالحہ لطیف کا کہنا ہے کہ 'اکثر جب بھی عربی سیکھنے کی بات یہاں کی جاتی تھی تو یہ بتایا جاتا تھا کہ یہ کافی مشکل زبان ہے۔ تاہم حقیقت اس سے کافی مختلف ہے۔ عربی سیکھنے کے لئے اردو یا کسی اور زبان پر مہارت ہونے کی ضرورت نہیں، بس زبان سے محبت ضروری ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'یہاں طلباء کو نہ صرف عربی اور فارسی زبان کی باریکیاں سکھاتے ہیں اور زبان کے تئیں محبت کو جنون میں بدل دیتے ہیں۔ اس وقت ہم یہاں صرف عربی اور فارسی سکھاتے ہیں لیکن مستقبل میں ترکی اور اسپینش بھی سکھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔'
فارسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'وادی میں کبھی فارسی سب سے زیادہ استعمال ہونے والی زبان تھی اب شاید کسی سازش یا کسی دیگر وجہ سے یہاں اس زبان کا وجود ختم ہو چکا ہے۔ ہم نے شروعات انہیں دو زبانوں سے اس لیے کی تاکہ مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ کشمیر کی موروثی زبان کو بھی دوبارہ زندہ کر سکیں۔'
یہ بھی پڑھیں: سرینگر: اپنی پارٹی نے بڑھی مہنگائی کے خلاف احتاج کیا
اس تعلق سے طلبا نے بتایا کہ وہ عربی زبان اسی لیے سیکھ رہے ہیں تاکہ وہ اپنی مذہبی کتابیں بہتر طریقے سے سمجھ پائیں۔
ادارے الف میں کئی طلبا زبان سیکھنے آتے ہیں۔ کشمیر کے نوجوانوں میں اب بین الاقوامی زبانوں جیسے عربی، فارسی اور فرانسیسی کی جانب روجحان بڑھتا جا رہا ہے۔