جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں جہاں موجودہ دور میں لڑکیاں، لڑکوں کے مقابلے ہر میدان میں سبقت حاصل کررہی ہیں وہیں پکوان بنانے میں بھی وادی کی خواتین کسی سے کم نہیں ہیں۔ Women of Kashmir are ahead in every field
کشمیر یونیورسٹی سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کرنے والی 32 سالہ 'نوا' اپنے سسرال میں اچار اور جیم بنانے کا کاروبار شروع کیا ہے۔ نوا کا تعلق سرینگر کے لال بازار علاقے سے ہے۔ وہ سوشل میڈیا کے ذریعہ اپنے اچار اور جیم کو فروخت کرتی ہیں۔ Pickle business in Kashmir
نوا شادی شدہ خواتین کے لیے مشعلِ راہ ہیں جو شادی کے بعد اپنا کاروبار شروع کرنے کی خواہش رکھتی ہیں۔ نوا تقریباً 20 اقسام کے اچار تیار کرتی ہیں اور اسے سوشل میڈیا پر مارکیٹنگ کے ذریعے فروخت کرتی ہیں۔ اچاروں کے اقسام میں کھجور اور چُکندر کا اچار قابل ذکر ہیں۔ Sales of pickles and jam through social media
یہ بھی پڑھیں: لاک ڈاؤن کے دوران پیسے کے ہو گئے تھے محتاج، آج کاروبار عروج پر
نوا نے بتایا کہ 'وہ یہ کاروبار گزشتہ ایک برس سے کر رہی ہیں، اور اس کاروبار میں انہیں اہلخانہ کا بھرپور تعاون حاصل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 'وہ خالص اچار بناتی ہیں۔ اس میں کسی طرح کی کوئی ملاوٹ نہیں ہوتی۔' نوا نے بتایا کہ وہ ایم بی اے کے بعدپرائیویٹ اسکول میں ٹیچر بھی رہیں ہیں لیکن وہ اپنا خود کا کاروبار کرنا چاہتی تھیں اس لیے انہوں تدریسی خدمات کو خیرباد کہہ دیا۔'