ان دنوں سوشل میڈیا پر پاس دی بریش چلنیج کے نام سے ایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے۔ جس میں یہ لڑکیاں بنا کسی سے سیکھی ہوئی مصوری کے الگ الگ زمروں میں اپنی فنی صلاحیت کا مظاہرہ کرتی دیکھی جاسکتی ہیں۔
ویڈیوں میں وادی کشمیر کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والی اگرچہ 16 لڑکیوں نے شرکت کی ہے۔ تاہم آرٹ کا جنون پالے ہوئے 'پاس دی برش' کے ذریعے ان میں دو غیر ملکی لڑکیاں بھی اپنے فن کی نمائش کرتی دیکھی جاسکتی ہیں۔ یہ سبھی طالبات الگ الگ شعبہ جات سے وابستہ ہیں۔ لیکن آرٹ کے جنون اور مشغلے نے ہی ان سب کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑا۔
اگرچہ اس ویڈیو کو بنانے کا خیال پہلے پہل ان میں سے مسمت اور عالیہ کے دماغ میں گردش کرنے لگا لیکن بعد میں ان کے اس خیال کو عملی جامہ پہنانے کے لیے نہ صرف ان لڑکیوں نے اپنے برش سے ویڈیو میں رنگ بھرا بلکہ اپنی صلاحیت کو سب کے سامنے لانے کے لیے ایک دوسرے کا حوصلہ بھی دیا۔ عافیہ کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران یہ اس ویڈیو کے ذریعے لوگوں کے مرجائے ہوئے چہروں پر بھی کچھ حد تک مسکراہٹ لانے میں کامیاب ہوئیں۔
وادی کشمیر میں دیگر شعبہ جات کے علاوہ لڑکیاں فن و ادب اور مصوری میں بھی بہترین صلاحیت رکھتی ہیں لیکن بدقسمتی سے یہاں آرٹ کو نہ ہی اس نوعیت کی اہمیت نہیں دی جاتی ہے اور نہ ہی آرٹس کو اس طرح پیلٹ فارم مہیا ہوپاتا ہے۔ جس وجہ سے بہت سارے اپنی چپھی ہوئی صلاحیت دکھانے سے رہ جاتے ہیں ۔
اس ویڈیوں کی خاص بات یہ ہے اس میں شرکت کرنے والی سبھی لڑکیاں ایسی ہیں جو بنا کسی کی رہبری یا رہنمائی کے اس طرح کی مہارت رکھتی ہیں شافیہ کہتی ہیں کہ اس ویڈیو کی وساطت سے انہیں اپنا فن لوگوں تک پہچانے کا نہ صرف موقعہ ملا بلکہ ایک پلیٹ فارم بھی مہیا ہوپائے۔
وادی کشمیر کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والی یہ لڑکیاں اپنی فن صلاحتی کا مظاہرہ بہتر طور کر رہی ہے ۔وہیں اس ویڈیو میں حصہ لینے والی سبھی لڑکیاں مصوری کے میدان میں الگ الگ فن کی مالک ہیں۔ عالیہ معراج کا کہنا ہے اگرچہ اس ویڈیو کو بنانے میں کافی محنت لگی تاہم آخر پر ان سب کی کوشش رنگ لائی۔