سرینگر (جموں و کشمیر): ’’دی کوک اسٹوڈیو - بھارت‘‘ نے جمعرات کو ایک کشمیری گانا بعنوان ’’کیاہ کَر کورِ مول‘‘ (یعنی لڑکی والے کہاں جائیں) ریلیز کیا۔ یہ گانا بھارت میں 27ویں نمبر پر ٹرینڈ کر رہا ہے اور صرف دو روز میں ایک ملین سے زائد لوگ یوٹیوب پر اس گانے کو دیکھ چکے ہیں۔ ’’کیاہ کَر کورِ مول‘‘ گانا شادی بیاہ پر ہونے والے خرچے خصوصاً روایتی اور انتہائی مہنگے ’وازوان‘ پر آنے والے خرچے اور لڑکی والوں پر نئے رواج اور رسموں کے نام پر بڑھ رہے اخراجات کے گرد گھومتا ہے جس میں الفاظ کی اس قدر بناوٹ اور موسیقی کی چاشنی ہے جو قلب کو گرمانے اور روح کو تڑپانے کی طاقت رکھتا ہے۔
شادی کی تیاریوں سے لیکر دلہن کی ودائی اور بارات کے استقبال تک لڑکی والوں کو کن مراحل سے گزرنا پڑتا ہے، کس طرح کی تیاریاں کرنی پڑتی ہے اور کن چیزوں کا خیال رکھنا پڑتا ہے، اس گانے میں انتہائی دلچسپ انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ ’وازوان‘ کی شکل میں دس درد و کرب سے دلہن والوں کو گزرنا پڑتا ہے، کیسی ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے یہ سب کچھ مختصر مگر جامع انداز اور منظوم کلام اور موسیقی کے دلچسپ تال میل کے ذریعے بیاں کیا گیا ہے۔
اس گانے کی عوامی حلقوں میں کافی پذیرائی کی جا رہی ہے۔ مہروش بشیر، جو ایک بینک ملازمہ ہے، نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا: ’’اس (گانے) سے مجھے وہ دن یاد آ گیا جب میری شادی ہوئی تھی۔ اس گانے کو سنتے ہوئے میری شادی کے تمام واقعات میری آنکھوں کے سامنے گزرے اور میرے ذہن میں وہ سبھی یادیں پھر سے تازہ ہو گئیں۔‘‘
اس گانے کو محمد منیم، جن کا اسٹیج نام الف ہے، اور فنکار نور محمد اور آشیمہ مہاجن کے درمیان خوبصورت اشتراک سے ترتیب دیا گیا ہے۔ محمد منیم کے مطابق، ’’کیاہ کرِ کورِ مول، ایک دلہن کا جذباتی سفر ہے۔‘‘ انہوں نے کہا: ’’یہ گانا کشمیر میں ہو رہی شادیوں کی تقاریب اور وازان کے اہم کردار کی عکاسی کرتا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ گانا ہمیں اپنے سننے والوں کے دلوں کے مزید قریب لائے گا۔‘‘
مزید پڑھیں: Kashmiri Song Nazneen Yaar Mainey سلیم سلیمان نے کشمیری گانے کو نئے انداز میں پیش کیا
ادھر، نور محمد اور آشیما مہاجن کے گیت کی متنوع اور منفرد پیش کش کشمیر کی ثقافتی رونق کی عکاسی کرتی ہے۔ نور محمد نے گانے کی ریلیز پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’منیم یا کسی بھی قومی پلیٹ فارم کے ساتھ کام کرنا میرے لیے ہمیشہ باعث اعزاز ہے۔ ’کیاہ کر کور مول‘ کا حصہ بننا میرے لیے فخر کی بات ہے۔ میں اس موقع کے لیے کوک اسٹوڈیو بھارت کا بھی اتنا ہی شکر گزار ہوں اور اس طرح کے مزید تعاون کا منتظر ہوں۔‘‘ دریں اثنا، یہ گانا مقامی لوگوں کی طرف سے تمام سوشل میڈیا ویبسائٹ پر شیئر کیا جا رہا ہے اور کشمیریوں کی جانب سے مختلف ردعمل سامنے آ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Kashmiri Youtube Sensation Aayan Sajad ملیے گیارہ سالہ کشمیری گلوکار آیان سجاد سے
یہ گانا سماجی رابطہ گاہ پر شیئر کرتے ہوئے مبشر احمد نے لکھا: ’’اس گانے کے بول آپ کو ایک مختلف مقام پر لے جاتا ہیں۔ ایک کشمیری ہونے کے ناطے میں اس گانے کو بہت اچھی طرح سے محسوس کر سکتا ہوں۔ گانے میں ایک (دلہن کے) والد کے درد کا ذکر احسن طریقے پر کیا گیا ہے، جسے اپنی دختر کی شادی کے موقع پر لوگوں کو خوش کرنے کے لیے قرض میں غوطہ زن ہونا پڑتا ہے۔ اس گانے نے میرے دل کو چھو لیا۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: کشمیری سکھ گلوکار ڈاکٹر دیپ سنگھ سے خصوصی بات چیت