جموں و کشمیر میں سرد موسم اور شدید برفباری کی وجہ سے گھروں سے نکلنا مشکل ہو رہا ہے پھر بھی کشمیری تاجر اپنا اور اہل خانہ کا پیٹ بھرنے کے لئے سینکڑوں کلومیٹر کا سفر طے کرنے پر مجبور ہیں۔
اتر پردیش کے ضلع جونپور میں کھادی و دیہی صنعت بورڈ کے زیرِ اہتمام شہر کے بی آر پی کالج کے میدان میں 15 روزہ کھادی میلے کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں مختلف اقسام کی اشیاء فروخت کی جا رہی ہیں۔
اس وقت جموں و کشمیر میں سرد موسم اور شدید برفباری کی وجہ سے گھروں سے نکلنا مشکل ہو رہا ہے پھر بھی کشمیری تاجر اپنا اور اہل خانہ کا پیٹ بھرنے کے لئے سینکڑوں کلومیٹر کا سفر طے کرنے پر مجبور ہیں۔
جونپور کے کھادی میلے میں کشمیری مصنوعات عوام کی پہلی پسند میلے میں اس مرتبہ جموں و کشمیر سے آئے ہوئے دکانداروں کی اشیاء خریداروں کی پہلی پسند اور توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ میلے میں کشمیری شہد، اچار، مربہ، ڈرائی فروٹس، کشمیری شال، اونی گرم کپڑے، کشمیری قہوہ جو ایک خاص طریقے سے تیار کیا جاتا ہے عوام کی پہلی پسند میں شامل ہے۔ دکاندار محمد شاکر نے بتایا کہ کووڈ 19 کی وجہ سے روزگار کا کافی نقصان ہوا ہے کورونا وباء کے دوران تو ہم سبھی گھر میں ہی بیٹھے تھے کیونکہ اس کے علاوہ دیگر کوئی ذریعہ معاش نہیں تھا۔انہوں نے بتایا کہ ہم مختلف شہروں میں اپنی دکان لگائے مگر خریداروں کے پاس پیسے نہ ہونے کی وجہ سے مناسب آمدنی نہیں ہوئی ہے لوگوں آج بھی پریشان ہیں۔دکاندار سعید ہاشم نے بتایا کہ میرے پاس مختلف الانواع کے کشمیری میواجات ہیں جو خریداروں کو کافی پسند آ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران ہم سبھی گھر پر تھے اس امید کے ساتھ جونپور آئے ہیں کہ یہاں کے لوگ ہماری اشیاء کو خریدیں گے اور ہم نے بھی معیار کا پورا لحاظ رکھا ہے تاکہ خریداروں کو مایوسی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے بعد پہلی مرتبہ اپنی دکان لگا رہے ہیں اس سے پہلے جہاں میلا لگتا تھا ہم اپنی دکان لگاتے تھے۔خریدار عظمت علی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جب میں میلے کے اندر داخل ہوا تو کافی قلبی سکون ہوا کیونکہ اس میلے میں مختلف شہروں اور ریاستوں سے دکاندار اپنے علاقے کی عمدہ چیزیں لیکر آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دکانداروں نے اشیاء کی مناسب قیمت بھی لگائی ہے بمقابل خارجی دکانوں کے میلے کے اندر کی دکانوں کی اشیاء کا معیار اور قمیت دونوں قابلِ اطمینان ہے۔
کورونا وباء کے باعث نافذ لاک ڈاؤن نے پورے ملک کی معاشی حالت کو تباہ کر دیا ہے اور روزگار ٹھپ ہونے کی وجہ سے لوگ پریشان حال ہیں۔ وہیں کافی لوگوں نے کووڈ 19 سے متاثر ہوکر اپنی جان بھی گنوائی۔ اب پریشان شدہ افراد روزی روٹی کی تلاش میں جگہ جگہ سرگرداں ہیں مگر کورونا وباء کے دوران تنگ دستی و مشقت میں گزارے ایام لوگوں کے دل و دماغ میں ہمیشہ پیوست رہیں گے جسے بھول پانا مشکل ہے۔