علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کشمیری طالب علم کی مارپیٹ Attack on Kashmiri Research Scholar پر جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلٰی اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی اور سی پی آئی ایم لیڈر یوسف تاریگامی نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملہ میں سنجیدگی سے قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ اتر پردیش کی انتظامیہ کو اس معاملے میں سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ افسوسناک واقعہ ہے کہ کشمیری طلبا کی مارپیٹ کے باوجود بھی ان غنڈوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔ Kashmiri Leaders demand Legal action AMU incident
یہ بھی پڑھیں:
یوسف تاریگامی نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کو اطلاع ہے کہ علی گڑھ یونیورسٹی میں مقامی طلبا ہتھیار دکھا کر کشمیری طلبا کو ہراساں کر رہے ہیں۔ انہوں نے علی مسلم یونیورسٹی کے منتظمین سے کہا ہے کہ وہ اس واقعہ کی تحقیقات کریں اور کشمیری طلباء کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ دو شب قبل علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں چند کشمیری طلبا کی مارپیٹ کی گئی ہے جس پر طلبا نے وہاں احتجاج کیا اور اس مارپیٹ میں ملوث ملزمین کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اس واقعہ پر جموں وکشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے وزیر داخلہ امت شاہ کو تحریری خط لکھا ہے اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کشمیری طلباء کے ساتھ ہورہے تشدد اور مارپیٹ کے واقعات کی روک تھام میں ان کی مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
ایسوسی ایشن نے موصوف وزیر کو جانکاری فراہم کرتے ہوئے کہا کہ یہ گزشتہ تین مہینوں میں کشمیری طلباء کے ساتھ ساتواں واقعہ ہے کہ جب ان کو مارا پیٹا گیا ہے اور ان کو ہراساں کیا گیا ہو۔ انہوں نے وزیر داخلہ سے مداخلت کی گزارش کرتے ہوئے کہا کہ وہ طلباء اور افراد جو کشمیری طلباء کو ہراساں کر رہے ہیں متعلقہ انتظامیہ کو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت دی جائے۔ واضح رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں تقریباً 1400 کشمیری طلباء زیر تعلیم ہیں۔ یوگی حکومت کے بعد اس یونیورسٹی میں کشمیری طلباء کے خلاف کئی ایسے معاملے پیش آئے جہاں ان کے ساتھ مارپیٹ کی جارہی ہے اور ان کو ہراساں کیا جارہا ہے۔