چند روز قبل عبدالقیوم کو دل کا دورہ پڑا تھا، جس کے بعد انہیں آگرہ کے ایک ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں جمعہ کے روز پی ایس اے ہٹانے کے متعلق دائرہ کی گئی عرضی پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے عرضی کی اگلی سماعت پیر کو طے کی ہے۔
وادی کے متعدد وکلاء نے عبدالقیوم کی فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا کہ 'اگر انہیں کچھ بھی ہوا تو حکومت اس کے ذمہ دار ہوگی'۔
بار ایسوسی ایشن کے ارکان نے عبدالقیوم کی بگڑتی ہوئی صحت پر تشویش کا اظہار کیا اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ' وہ غیر آئینی اور غیرقانونی نظربندی کے حکم کو کالعدم قرار دیں اور انہیں فوری طور رہا کریں'۔
بتا دیں کہ 5 اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد 76 میاں عبدالقیوم کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا، جس کے بعد انہیں اترپردیش کی آگرہ جیل منتقل کیا گیا۔
ان کے اہلخانہ کے مطابق کہ میاں قیوم بلند فشار خون اور ذیابیطس سمیت نو امراض میں مبتلا ہیں اور ان کا ایک گردہ پہلے ہی نکال دیا گیا تھا۔