حیدرآباد:شہر حیدرآباد کی کُل ہند صنعتی نمائش ملک بھر میں ایک منفرد شناخت رکھتی ہے۔ ملک کے مختلف ریاستوں سے تاجرین حیدرآباد آکر اپنے اسٹالز لگاتے ہیں اور اس نمائش میں ہمہ اقسام کے ملبوسات اور خشک میوہ جات اور دیگر اہم اشیاء دستیاب رہتے ہیں۔ اس نمائش کو حیدرآباد کی پہچان بھی کہا جاتا ہے۔
شہر کے نامپلی علاقہ میں 82 وہں کُل ہند صنعتی نمائش جاری ہے۔اس نمائش میں لوگوں کی کافی بھیڑ دیکھنے کو مل رہی ہے۔ یہ نمائش یکم جنوری سے 15 فروری تک جاری رہی گی۔شہر بھر سے لوگ نمائش میں خریداری کرنے کے لیے آتے ہیں ۔ نمائش میں متعدد کشمیری اسٹالز موجود ہیں جو لوگوں کی اپنی اور کھینچ کے لاتی ہیں۔ اس بار نمائش میں کشمیر کے خشک میوہ جات بیچنے والے کا کاربار میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ کشمیری تاجروں کے مطابق حیدرآباد میں خشک میوہ جات زیادہ تر کیلیفورنیا کے ہیں، اور جب خریداروں نے کشمیر کے خشک میوہ جات دیکھے تو وہ بہت خوش ہوئے اور انہوں نے کشمیری خوش میوہ خریدنے کو ترجیح دی ہے۔
وہیں خریداروں کے مطابق نمائشن میں آنہیں ایک ہی چھیت کے اندر طرح طرح کے چیزیں ملتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری ڈرائی فروٹ دیکھ کر وہ بہت خوش ہوئے اور جو انہوں نے کشمیر میں خوش میوہ جات خریدے تھے ویسے ہی یہاں انہیں ملے رہے ہیں ۔
واضح رہے کہ حیدرآباد میں سنہ 1938 میں آخری فرمانروا آصف سابع میر عثمان علی خان بہادر نے صنعتی نمائش کا افتتاح کیا تھا۔ اس نمائش میں بھارت کی مختلف ریاستوں سے عوام کاروبار اور گھومنے کے لئے حیدر آباد کا رخ کرتے ہیں۔جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے کاروباری ہر سال صنعتی نمائش میں ڈرائی فروٹ سمیت دیگر اشیا ءکی دکانیں لگاتے ہیں۔