ETV Bharat / state

سال بھر کی محنت رائیگاں ہوگی: کشمیری ریسریچ اسکالرز - کشمیری ریسریچ اسکالرز

وادی کشمیر میں گزشتہ دو ماہ سے زائد عرصے سے انڑنیٹ خدمات پر جاری پابندی سے یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم طلبا کی مشکلات اور مسائل میں روزانہ اضافہ ہورہا ہے۔

انڑنیٹ خدمات پر جاری پابندی سے طلبا پریشان
author img

By

Published : Oct 23, 2019, 10:08 PM IST

طلبا انٹرنیٹ کے ذریعے پڑھائی نہیں کر پا رہے ہیں اس کے علاوہ مخلتف اسکالرشپ کے فارم اور ریاست و بیرن ریاست کی یونیورسٹیوں میں داخلہ فارم جمع کرنے سے بھی قاصر ہیں۔

انڑنیٹ خدمات پر جاری پابندی سے طلبا پریشان

طلبا کا کہنا ہے کہ گزشتہ ڈھائی مہینے سے انٹرنیٹ پر عائد پابندی سے طلبا کا تعلیمی مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔
کشمیر یونیورسٹی میں زیر تعلیم تحقیق کرنے والے طلبا کا اسکالر شپ بھی داؤ پر لگ گیا ہے۔
مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ فار مائینارٹی پروگرام کے تحت سینکڑوں طلبا کو ہر ماہ 30 ہزار روپیے ملتے ہیں جس کے لیے طلبا کو ہر آئن لائن اپڈیٹ کرنا ہوتا ہے جس کے بعد طلبا اسکالرشپ کے لیے پھر سے اہل بن جاتے ہیں، تاہم گزشتہ ڈھائی مہنے سے انٹرنیٹ خدمات پر پابندی سے ان طلبا کا اسکالر شپ اگلے سال کے لیے خطرے میں پڑھنے کے امکانات ہیں، جس کے لیے یہ طلبا کافی پریشان نظر آ رہے ہیں۔
اشکالر شپ فارم کو اپڈیٹ کرنے اور دیگر فارم بھرنے کے لیے یونیوسٹی کی جانب سے بھی کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے گئے ہیں۔
طلبا کا کہنا ہے کہ 'انٹرنیٹ پر پابندی سے ہماری تحقیق مکمل نہیں ہو پارہی ہے۔ ہماری سال بھر کی محنت رائیگاں ہوگی اور ہمارے تعلیمی مستقبل پر بھی خطرے کی تلوار لٹک رہی ہے'۔

واضح رہے کہ 5 اگست کو مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں( جموں کشمیر اور لداخ) میں تقسیم کر دیا۔ اس فیصلے سے چند گھنٹے قبل ہی انٹرنیٹ، موبائل؛ فون سروس اور دیگر خدمات کو معطل کر دیا تھا، تاہم رواں ماہ کی 14 تاریخ کو پوسٹ پیڈ موبائل سروس کو بحال کیا گیا، لیکن انٹرنیٹ پر لگاتار پابندی عائد ہے۔ انٹرنیٹ پر پابندی سے زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ لوگوں کو گوناں گوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

طلبا انٹرنیٹ کے ذریعے پڑھائی نہیں کر پا رہے ہیں اس کے علاوہ مخلتف اسکالرشپ کے فارم اور ریاست و بیرن ریاست کی یونیورسٹیوں میں داخلہ فارم جمع کرنے سے بھی قاصر ہیں۔

انڑنیٹ خدمات پر جاری پابندی سے طلبا پریشان

طلبا کا کہنا ہے کہ گزشتہ ڈھائی مہینے سے انٹرنیٹ پر عائد پابندی سے طلبا کا تعلیمی مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔
کشمیر یونیورسٹی میں زیر تعلیم تحقیق کرنے والے طلبا کا اسکالر شپ بھی داؤ پر لگ گیا ہے۔
مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ فار مائینارٹی پروگرام کے تحت سینکڑوں طلبا کو ہر ماہ 30 ہزار روپیے ملتے ہیں جس کے لیے طلبا کو ہر آئن لائن اپڈیٹ کرنا ہوتا ہے جس کے بعد طلبا اسکالرشپ کے لیے پھر سے اہل بن جاتے ہیں، تاہم گزشتہ ڈھائی مہنے سے انٹرنیٹ خدمات پر پابندی سے ان طلبا کا اسکالر شپ اگلے سال کے لیے خطرے میں پڑھنے کے امکانات ہیں، جس کے لیے یہ طلبا کافی پریشان نظر آ رہے ہیں۔
اشکالر شپ فارم کو اپڈیٹ کرنے اور دیگر فارم بھرنے کے لیے یونیوسٹی کی جانب سے بھی کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے گئے ہیں۔
طلبا کا کہنا ہے کہ 'انٹرنیٹ پر پابندی سے ہماری تحقیق مکمل نہیں ہو پارہی ہے۔ ہماری سال بھر کی محنت رائیگاں ہوگی اور ہمارے تعلیمی مستقبل پر بھی خطرے کی تلوار لٹک رہی ہے'۔

واضح رہے کہ 5 اگست کو مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں( جموں کشمیر اور لداخ) میں تقسیم کر دیا۔ اس فیصلے سے چند گھنٹے قبل ہی انٹرنیٹ، موبائل؛ فون سروس اور دیگر خدمات کو معطل کر دیا تھا، تاہم رواں ماہ کی 14 تاریخ کو پوسٹ پیڈ موبائل سروس کو بحال کیا گیا، لیکن انٹرنیٹ پر لگاتار پابندی عائد ہے۔ انٹرنیٹ پر پابندی سے زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ لوگوں کو گوناں گوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.