بتادیں کہ انتظامیہ نے وادی کشمیر کے دس میں سے آٹھ اضلاع کو ریڈ زون قرار دیا ہے جبکہ بانڈی پورہ اور گاندربل کو اورینج زون کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔
منگل کی صبح کئی دکانداروں نے یہاں سول لائنز علاقوں بشمول لالچوک، مہاراجہ بازار اور متصل علاقوں میں اپنی دکانیں کھول دیں تاہم پولیس نے فوری طور پر حرکت میں آکر دکانداروں کو دکانیں بند کرنے پر مجبور کیا۔
دکانداروں کے ایک گروپ نے کہا کہ ہمیں انتظامیہ کی طرف سے تمام احتیاطی تدابیر کو عملی جامہ پہنانے کے باوجود بھی دکانیں بند کرنے پر مجبور کیا گیا۔
ایک دکاندار نے کہا کہ سال گذشتہ کے اگست سے مسلسل ہم لوگ بے پناہ مشکلات و نقصان سے دوچار ہیں اور اب حالت یہ ہے کہ ہم فاقہ کشی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کی طرف سے جاری تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کررہے ہیں اور ان پرعمل کرنے کا وعدہ بھی کرتے ہیں لیکن پھر بھی ہمیں کام کرنے نہیں دیا جارہا ہے۔
موصوف نے کہا کہ جب تمام ماہرین کہتے ہیں کہ ہمیں کورونا کے ساتھ زندہ رہنا ہے تو پھر یہاں ہمارے لئے مشکلات کیوں کھڑے کئے جارہے ہیں۔
ایک مقامی ٹریڈ یونین لیڈر نے کہا: 'ہماری دکانیں بند کی جارہی ہیں جبکہ باقی جگہوں پر دکانیں کھلی ہوتی ہیں۔ ہم جوں ہی دکانیں کھولتے ہیں تو پولیس آکر ہمیں دکانیں بند کرنے پر مجبور کرتی ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'ہم سینیٹائزیشن اور سماجی دوری کا خاص خیال رکھیں گے۔ کسی بھی طرح کی بھیڑ جمع ہونے نہیں دیں گے۔ مہاراشٹر اور دلی جیسی ریاستوں جہاں کورونا کے بہت سارے کیسز سامنے آچکے ہیں وہاں تو دکانیں کھل گئی ہیں'۔
وادی کے دیگر ریڈ زون قرار دیے گئے اضلاع سے موصول اطلاعات کے مطابق جوں ہی کوئی دکاندار دکان کھولتے ہیں تو پولیس ان کو فوراً دکان بند کراتی ہے۔ اطلاعات کے مطابق بعض اضلاع میں دکانداروں کو دکانیں بند کرنے کے لئے پولیس طاقت کا استعمال بھی کرتی ہے۔